ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ نے دمشق کا دورہ کرکے شامی مقاومت کو ایران کی حمایت کا پیغام پہنچایا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار نے کہا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پریس کانفرنس کے دوران وزیرخارجہ سید عباس عراقچی کے دورہ دمشق کے بارے میں توضیح دیتے ہوئے کہا کہ عراقچی نے دمشق کے دورے میں شامی مقاومت کو ایران کی حمایت کا پیغام پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ شام کے بعد ترکی چلے گئے تاکہ انقرہ میں ترک اعلی حکام کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال مخصوصا شام میں تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کے بارے میں مذاکرات کریں۔

ترجمان نے کہا کہ ایران خطے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر موثر اقدامات کرے گا۔ سفارتی سطح پر موثر مقابلہ کرنا ہمارا وظیفہ ہے۔ دہشت گردی ایک وباء ہے جو ایک جگہ محدود نہیں رہتی ہے۔ شام میں فسادات اور دہشت گردی سے ہمسایہ ممالک بھی متاثر ہوں گے۔ ترک حکام بھی ہمارے اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔

انہوں نے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا جوہری پروگرام ہمیشہ سے پرامن تھا اور رہے گا۔ شرعی فتوی کی وجہ سے ہمارا پروگرام صلح آمیز باقی رہے گا۔ وزیرخارج نے غیر ملکی اخبار کو انٹرویو کے دوران بعض ممالک کے غیر تعمیری رویے کی وجہ سے انتباہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر نتن یاہو کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ یہ عالمی برادری کا مطالبہ بن چکا ہے کہ صہیونی حکومت کو بے لگام چھوڑدینے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت شام کی مخدوش صورتحال سے غلط فائدہ اٹھارہی ہے۔ لبنان میں جنگ بندی کے ساتھ ہی شام میں دہشت گردوں نے سر اٹھانا شروع کیا۔ یہ صرف اتفاقی نہں ہے۔ صہیونی حکام جانتے ہیں کہ شام کے مخدوش حالات سے مقاومت کو کمزور کیا جاسکتا ہے۔ اس بحران سے حقیقی فائدہ اٹھانے والا اسرائیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو شام میں کبھی داعش سے خطرہ نہیں رہا ہے۔ شام میں امریکہ کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ دہشت گردوں کے مقابلے کا امریکی جواز بے بنیاد اور غلط ہے۔ شام میں امریکی فوج کی موجودگی کی وجہ سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔

بقائی نے شام میں ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شام میں دہشت گردی اور فسادات سے پہلے بھی شامی حکومت کی درخواست پر ایرانی فوجی مشیر تھے۔ آئندہ بھی شامی حکومت کی درخواست کے مطابق یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ حلب میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے کے بعد عمارت خالی کردی گئی ہے۔ ہمارے کسی عملے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ سفارتی مشنز پر حملہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق منع ہے۔ اس حملے میں ملوث عناصر کو جواب دینا ہوگا۔