مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی درخواست پر سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں ایران کی حاکمیت کی پامالی اور شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے پر صہیونی حکومت کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے عبوری وزیرخارجہ علی باقری کنی نے کہا کہ گذشتہ دس مہینوں کے دوران صہیونی حکومت نے فلسطین اور خطے کے دیگر ممالک میں انسانیت جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک صہیونی حکومت کو روکنے کے بجائے حمایت کررہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ صہیونی دہشت گرد حکومت کی بنیاد بین الاقوامی قوانین کی پامالی، جنگ اور نسل کشی پر استوار ہے۔ ایران میں شہید اسماعیل ہنیہ پر حملہ خطے اور عالمی صلح اور امن کے لئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کو ان حالات میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔
باقری نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ پر ہونے والے حملے میں امریکہ کا کردار فراموش نہیں ہونا چاہئے۔ ہم نے اس سے پہلے بھی شام میں ایرانی قونصلیٹ پر صہیونی حملے کے بعد سیکورٹی کونسل کو مطلع کرکے ضروری اقدامات کی اپیل کی لیکن امریکہ نے اسرائیل کے خلاف کاروائی سے اقوام متحدہ کو روکا اور بحران کو حل کرنے کے سفارتی ذرائع مسدود ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ حملے کے بعد بھی ایران کے پاس صہیونی جارحیت کا جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ صہیونی حکومت نے ایران کی حاکمیت اور خودمختاری کو پامال کیا ہے لہذا ایران مخصوص وقت پر جوابی کاروائی کرے گا۔