مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے فرانس کے ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلفون پر رابطہ کرکے صہیونی حکومت کے حملوں کے بعد خطے میں جاری کشیدگی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
فرانسیسی صدر کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف کسی قسم کی کاروائی سے اجتناب کرنے اور صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل پر صدر پزشکیان نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ خطے اور عالمی سطح پر امن اور استحکام کے لئے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ صہیونی حکومت نے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کی انتہا کرنے کے بعد ایران کے سرکاری مہمان پر حملہ کرکے جنگ کو مزید ہوا دی ہے۔ اسرائیل خطے میں آگ اور خون کی ہولی کھیلنا چاہتا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک صہیونی حکومت کی جنایت پر اس کی مذمت کے بجائے دہشت گردی کی حمایت کررہے ہیں۔
صدر پزشکیان نے شام میں ایرانی قونصلیٹ اور تہران میں حماس کے سربراہ پر حملے کے بعد امریکہ اور یورپی ممالک کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک دوغلی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ایک طرف عالمی قوانین اور اصولوں کی خلاف کرنے والی صہیونی حکومت کی حمایت کرتے ہیں اور دوسری طرف صہیونی مظالم کا شکار ہونے والوں کو صبر و تحمل کی تلقین کرتے ہیں۔
صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ جب تک امریکہ اور یورپ کی مالی اور دفاعی امداد کے تحت صہیونی حکومت نسل اور دہشت گردی جاری رکھے گی، دنیا میں امن اور استحکام نہیں آسکتا ہے۔ اگر امریکہ اور یورپ خطے اور عالمی سطح پر بدامنی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو صہیونی حکومت کو اسلحہ فروخت کرنے کا سلسلہ فوری طور پر ختم کردیں اور صہیونی حکومت کو غزہ میں جنگ بندی پر آمادہ کریں۔