مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی مقاومتی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے عراقی اور لبنانی مقاومت کے ساتھ مل کر مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کے عرصہ حیات تنگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے مسلسل دو ہفتوں سے غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ فلسطینی بے گھر لوگوں کے کیمپ جن کو پرامن جگہ قرار دیا گیا ہے، صہیونی حکومت کے خصوصی حملے کا شکار ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت بچوں کو میزائل حملوں اور فائرنگ کا خاص طور پر نشانہ بنارہی ہے چنانچہ امریکی ڈاکٹر نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
الحوثی نے کہا کہ صہیونی حکام اور اہلکار اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 96 فیصد فلسطینی بھوک و قحطی کا سامنا کررہے ہیں اس کے باوجود صہیونی حکومت انسانی امداد کی اجازت دینے سے گریز کررہی ہے۔ غزہ کے ساتھ غرب اردن میں بھی صہیونی فورسز کے مظالم بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاہدین پورے عزم و حوصلے کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ابھی تک مختلف علاقوں میں 500 صہیونی ٹینک فلسطینی جانبازوں کے حملوں میں تباہ ہوچکے ہیں۔ صہیونی حکومت کے اعتراف کے مطابق اب تک 9250 صہیونی فوجی فلسطینیوں کے حملوں میں زخمی ہوئے ہیں حالانکہ حقیقی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہے۔
الحوثی نے چین میں فلسطینی تنظیموں کے درمیان معاہدے کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تنظیموں کے درمیان ہماہنگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے ڈرون طیارے ہدہد نے مقبوضہ فلسطین کے اندرونی شہروں میں جاکر کامیابی سے فلم بندی کی جوکہ صہیونی حکومت کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ناکامی کی واضح دلیل ہے۔ یمنی ڈرون طیارے یافا نے 2200 کلومیٹر طویل مسافت طے کر صہیونی شہر کو کامیابی سے نشانہ بنایا اس سے صہیونی حکام میں وحشت اور مایوسی پھیل گئی ہے۔