مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایروانی نے سیکورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوتریش کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے اب تک جوہری معاہدے کی شق نمبر 20 پر عمل نہیں کیا ہے۔ یہ ممالک ایران پر بے بنیاد الزام لگاتے ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ کی معاہدے سے یکطرفہ عقب نشینی کے بعد ایران نے اپنے ذاتی حق کے تحت کچھ اقدامات کئے ہیں۔ امریکہ کی عقب نشینی کے ایک سال بعد تک جب تینوں یورپی ممالک پابندیوں کو ختم کرنے کے وعدے پر عملدرامد نہ کرسکے تو ایران نے معاہدے کی روح کے مطابق اور توازن برقرار رکھنے کے لئے ضروری اقدامات کئے۔
سعید ایروانی نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ ایران نے معاہدے کے مطابق عالمی توانائی ایجنسی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کیا ہے اور آج بھی ایجنسی کی نگرانی میں ہی فعالیت کررہا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ایران این پی ٹی کا حصہ ہے لہذا اس معاہدے میں شامل ممالک کو پرامن ٹیکنالوجی کے تسلیم شدہ حق سے محروم نہیں رکھنا چاہئے۔ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بے بنیاد دعوے کئے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے 5 جون کو عالمی توانائی ایجنسی میں ایران کے خلاف قرارداد پیش کی تھی۔ 20 ممالک نے اس کے حق میں اور 2 نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا جب کہ 12 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
قرارداد میں ایران سے کہا گیا ہے کہ بنیادی مسائل کے حل کے لئے عالمی ایجنسی کے ساتھ مزید تعاون کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 4 مارچ کو ہونے والے معاہدے کی تمام شقوں پر فوری عملدرامد کو یقینی بنایا جائے اور عالمی ایجنسی کے انسپکٹروں کو تحقیقات کی اجازت دی جائے۔
قرارداد میں سیاسی الزامات کو تکرار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران یورنیئم افزودہ کرنے کے دو خفیہ مراکز کے بارے میں اطمینان بخش جواب دے۔
عالمی ایجنسی کے اہلکاروں نے اب تک کئی مرتبہ ایرانی ایٹمی مراکز کا دورہ کیا ہے اور فوجی مقاصد کے تحت استعمال ہونے کے بارے میں کوئی شواہد فراہم نہیں کیا ہے۔ ایران نے بھی ہمیشہ ایٹمی معاہدے کی روح کے مطابق عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ اس کے باوجود تینوں یورپی ممالک کہتے ہیں کہ ایران کی طرف سے مکمل اور اطمینان بخش تعاون نہ ہونے کی صورت میں عالمی ایجنسی کے سربراہ سے درخواست کی جائے گی کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں موجودہ اطلاعات کے مطابق رپورٹ پیش کریں۔
یورپی ممالک کی طرف سے قرارداد پیش کرنے سے پہلے ہم فکر گروہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایران کے خلاف قرارداد کو غلط اقدام سے تعبیر کیا تھا جس کا نتیجہ برعکس نکل سکتا ہے۔ بیان میں رکن ممالک سے اپیل کی گئی تھی کہ قرارداد کی حمایت نہ کریں۔
ایران نے بھی ردعمل میں کہا تھا کہ بورڈ آف گورنرز کی جانب سے کسی قسم کا سیاسی اقدام کیا جائے تو ایران جلد مناسب اور موثر جوابی اقدام کرسکتا ہے۔