مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ فرانسیسی اعلی سفارت کار جیرار آرو نے 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے طوفان الاقصی میں اسرائیلی شکست اس کے وجود کو خطرے میں ڈال دے گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور فلسطینی مقاومتی تنظیموں کی طرف سے 7 اکتوبر کو ہونے والے آپریشن کے بعد اسرائیلی حملے ساتویں مہینے میں داخل ہورہے ہیں تاہم صہیونی حکومت غزہ میں کوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں کرسکی ہے۔
جیرار امریکہ، اقوام متحدہ اور مقبوضہ فلسطین میں فرانس کے سفیر رہ چکے ہیں، نے "اسرائیل تاریخی موڑ پر" نامی کتاب لکھی ہے۔ اس کی تقریب رونمائی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں صہیونی فورسز کے متعدد اہداف تھے جن میں یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی نابودی اور شمالی اور جنوبی سرحدوں کی سیکورٹی بحال کرنا شامل ہیں۔ صہیونی حکومت نے اب تک ان میں سے کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو 7 اکتوبر کے حملے میں تاریخی شکست ہوئی ہے۔ اس حملے سے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کا فرضیہ پاش پاش ہوگیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ اسرائیل ماضی کا وقار دوبارہ کیسے حاصل کرے گا کیونکہ اسرائیل کی بنیادیں ہل چکی ہیں۔ مقبوضہ علاقوں میں سیکورٹی برقرار ہونے کی خبریں من گھڑت ہیں۔
دراین صہیونی ویب سائٹ واللا نے نتن یاہو کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نتن یاہو کے تمام تر دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ چھے مہینے سے زیادہ گزرنے کے باوجود اسرائیل کو غزہ میں کوئی ہدف حاصل نہیں ہوا ہے۔