مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے سفارت خانے پر حملے کے بعد ایران کو بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل تھا اس کے تحت اسرائیل پر حملہ کیا گیا۔ صہیونی حکومت کی جانب سے شام میں ایرانی سفارت خانے کے پر دہشت گرد حملے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف صدائے احتجاج بلند بلند ہوئی۔ ایران نے فوری طور پر اعلان کیا کہ وہ صہیونی حکومت کو سخت سزا دے گا۔ ہفتے کی رات سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل کے اندر مختلف مقامات پر ڈرون اور میزائل حملے کرکے صہیونی حکومت کو اپنے کئے کی سزا دی۔
اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی حملے کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لئے مہر نیوز نے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ سے رابطہ کیا۔ ان کی گفتگو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
ایران کے اسرائیل پر حملے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
ایران کو بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے دفاع کا حق تھا۔ اسرائیل ایک دہشت گرد اور ناجائز ریاست ہے۔ اسرائیل عالمی امن کے لیے بہت ہی خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے جس نے ایران کو بار بار ٹارگٹ کیا ہے اور دمشق میں ایرانی سفارت خانے کو ٹارگٹ کر کے انسانوں کو شہید کیا۔ اس کے بعد تو فطری بات ہے کہ کوئی ملک زندہ رہنا چاہتا ہے تو کوئی نہ کوئی کاروائی کرنا ہوتا ہے اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کو یہ حق حاصل تھا اس نے اپنا حق استعمال کیا اور اسرائیل کاجو تکبر اور غرور تھا اس کو توڑا ۔ ہم ایران کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس موقع پر جو امریکہ کے صدر بائیڈن نے اس بات کو سمجھ لیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی ناجائز سرپرستی کی ہے ان کی ناجائز سرپرستی کی وجہ سے آج اسرائیل ہر جگہ رسوا ہو رہا ہے اور امریکہ اور برطانیہ میں دنیا میں نفرتوں کو سمیٹ رہے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ ایران نے اپنا حق استعمال کیا ہے اور بالکل ٹھیک کیا ہے۔
آپ کی نظر میں یہ حملہ کتنا کامیاب رہا اور اسرائیل پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
حملے کی کامیابی کا معیار اور پیمانے تو مختلف ہو سکتے ہیں لیکن یہ حملہ بذات خود ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ اسرائیل جو اپنے اپ کو ناقابل تسخیر سمجھتا ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ کوئی اس کو قریب سے بھی نہیں چھو سکتا لیکن ایک بڑی تعداد میں ڈرون کا پہنچنا ہی اس حملے کی کامیابی ہے۔ ایران کے فوجی سربراہ کی طرف سے یہ اعلان کہ ہمارا اپریشن کامیاب رہا ہمارا اپریشن ختم ہو گیا یہ بذات خود ایک پیغام ہے کہ بھئی اسرائیل کے بارے میں جو کاروائی مطلوب تھی وہ کامیاب رہی اور اپنا ہدف انہوں نے حاصل کر لیا۔
اس حملے کے حوالے سے پاکستان کا جو موقف تھا اس کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے کمزور موقف کا اظہار کیا گیا ہے اور اس پر پاکستان کے عوام مشتعل ہیں اور پاکستان کے عوام ناراض بھی ہیں اور اس مرحلے پر گومگو کی بجائے پاکستان کی حکومت اور پالیسی سازوں کو اسرائیل کی کاروائی کی واضح مذمت کرنی چاہئے اور اس کی جارحیت اور منہ زوری کو توڑنے کے لئے ہونے والے اقدامات کی پوری طرح پشت پناہی کرنا چاہئے۔ جس طرح افغانستان نے ایران کے حملے کا خیر مقدم کیا ہے وہ احسن اقدام ہے۔پاکستان کے حکمرانوں سے بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ سفارتی محاذ پر عالم اسلام کے اتحاد کے لیے بھی اور فلسطینیوں کو ظلم اور جبر سے نجات دلانے کے لیے بھی ایک موثر کردار ادا کرے۔