مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: شام میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حکومت کے دہشت گرد حملے اور کئی فوجی مشیروں کی شہادت کے بعد ایران نے ہفتے کی رات مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فوجی تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملے کئے۔ سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے درجنوں ڈرون اور میزائل فائر کئے گئے جس میں بڑی تعداد صہیونی فوجی اہداف پر لگے۔
مہر نیوز نے ایران کے حملے اور اسرائیل پر اس کے اثرات کے بارے میں لبنانی مبصر علی عزالدین سے رابطہ کیا۔ ان کی گفتگو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
مہر نیوز: صہیونی حکومت کے دہشت گرد کے جواب میں ایران کے حملوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟
علی عزالدین: سقوط اور زوال کی جانب گامزن صہیونی حکومت کی جانب سے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے اور فوجی مشیروں کی شہادت کے بعد ایران نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اسرائیل نے ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرکے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یہ حملہ ایران کا حق تھا تاکہ صہیونی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کو سبق سکھادیا جائے۔
ایران نے پیچیدہ حکمت عملی کے تحت سویلین کو نشانہ بنانے کے بجائے فوجی اہداف پر حملہ کای۔ اس حملے کے بعد دنیا میں اسرائیل کی کمزور مزید کھل کر سامنے آگئی ہے۔ ایران کے حملے نے ان ممالک کے لئے بڑی مشکل کھڑی کی ہے جنہوں نے طوفان الاقصی میں صہیونی حکومت کی حمایت کی تھی۔ ایرانی ڈرون اور میزائل اسرائیل کے اندر مطلوبہ اہداف تک پہنچنے کے بعد اسرائیل کا چالیس سالہ غرور اور تکبر خاک میں مل گیا ہے۔ اسرائیل کو ایسے حملے کی کبھی توقع نہیں تھی۔ اگر عالمی طاقتیں صہیونی حکومت کا ساتھ نہ دیں تو خطے کے عوام کی مقاومت کے سامنے اسرائیل بہت پہلے نابود ہوچکا ہوتا۔
مہر نیوز: ایران کے ڈرون اور میزائل حملے کس حد تک کامیاب رہے اور اسرائیل کو اس سے کتنا نقصان ہوا ہے؟
علی عزالدین: حسب سابق صہیونی حکومت اپنے نقصانات اور خسارے چھپارہی ہے تاہم میڈیا میں زیرگردش سینکڑوں ویڈیو کلپس بتارہی ہیں کہ اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ آئرن ڈوم اور ڈیوڈ سلنگ ڈیفنس سسٹم جیسے سسٹم کو ایرانی ڈرون طیاروں اور میزائلوں نے مفلوج کردیا ہے۔ خطیر رقم خرچ کرکے بنایا گیا سسٹم ایرانی حملے کو روکنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
مہر نیوز: اس حملے کی وجہ سے ایران کے مقابلے میں اسرائیل کی حکمت عملی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
علی عزالدین: ایران نے اہم ترین پیغام یہ دیا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی احمقانہ مہم جوئی کا پہلے سے زیادہ سخت اور وسیع پیمانے پر جواب دیا جائے گا۔ ایران کی سرزمین سے ڈرون اور میزائل اڑا کر یہ ثابت کردیا گیا ہے کہ ایران کو اسرائیل پر حملے کے لئے کسی دوسرے ملک کی سرزمین استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے پہلے مغربی میڈیا پروپیگنڈا کرتا تھا کہ ایران مقاومی تنظیموں کے بغیر اسرائیل کے خلاف کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔
ایرانی حملے کے فورا بعد امریکی صدر سمیت مغربی رہنماوں نے نتن یاہو کو کوئی جوابی اقدام کرنے سے روکا تاکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا نہ ملے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ فلسطین سے یمن اور لبنا سے عراق تک مقاومت مکمل طور پر دشمن کے خلاف تیار اور صف آرا ہے۔
امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں دوسری طرف امریکی حکام نتن یاہو کو بھی اس دلدل سے نجات دلانا چاہتے ہیں جس میں غرق ہوکر اسرائیل ختم ہونے والا ہے۔ امریکی ڈرون اور میزائلوں کو روکنے میں ناکامی کے بعد مقاومتی تنظیمیں پہلے سے زیادہ زور سے صہیونیوں پر حملے کریں گی۔