مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران کہا کہ ایران نے اسرائیل پر حملہ کرکے مناسب اور ضروری قدم اٹھایا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے حقیقت کو سمجھنے کے بجائے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے گذشتہ رات اسرائیل پر حملہ کرکے یکم اپریل کو اپنے سفارت خانے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کا جواب دیا ہے۔ ایرانی سفارت خانے پر حملہ اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اس لئے ہمارا جواب مناسب اور ضروری تھا۔ اس حملے میں ہم نے سویلین کو نقصان سے بچانے کے لئے صرف دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے زمینی حقائق کو سمجھنے سے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں۔ تین ممالک غلط معلومات کی بنیاد پر تخریبی رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ ان ممالک نے چھے مہینوں سے غزہ میں صہیونی حکومت کی فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ مغربی ممالک نے صہیونی حکومت کے مظالم کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں ہمارے سفارت خانے پر صہیونی حکومت کے دہشت گرد حملے کے بعد ایران نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا۔ ہمارے وزیرخارجہ نے عالمی ادارے کے سربراہ سے ٹیلی فون پر بات کرکے صورتحال سے آگاہ کیا اور اس اقدام پر اسرائیل کے خلاف ایکشن لینے کی درخواست کی لیکن سلامتی کونسل بین الاقوامی سطح پر امن کے قیام اور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس اور چین سمیت بعض ممالک کی جانب سے اقدامات کے باوجود امریکہ اور مغربی ممالک نے رکاوٹ کھڑی کی جس کے بعد ایران کے پاس اپنے حق دفاع کا استعمال کرتے ہوئے اس حملے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔