مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بریگیڈیئر جنرل رمضان شریف نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران سینیئر فوجی مشیر جنرل سید رضی موسوی کی دمشق میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہادت پر سخت انتقام کے عزم کو دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر جنرل رضی موسوی کی شہادت سے صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے ہمارے مشن میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ جنرل موسوی کا قتل اسرائیلی رجیم کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا تسلسل ہے، عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ قابض حکومت کو ایسے جرائم سے روکے جو بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سید رضی موسوی کو سوموار کے دن اسرائیلی حکومت نے شام میں ایک مشاورتی مشن کے دوران شہید کر دیا تھا۔ وہ ایران کے انسداد دہشت گردی کے اعلی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھیوں میں سے ایک تھے، جنہیں چار سال قبل عراق میں امریکہ نے قتل کر دیا تھا۔
حماس کا طوفان الاقصیٰ در حقیقت شہید سلیمانی کا بدلہ ہے
جنرل شریف نے مزید کہا کہ سید رضی موسوی کی شہادت ایک عظیم سانحہ ہے تاہم ایران مزاحمت کا راستہ طاقت کے ساتھ جاری رکھے گا۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے موسوی کو قتل کرنے کی ایک اہم وجہ طوفان الاقصی کی شکست کو بتایا۔
جنرل رمضان شریف نے مزید کہا: ایران دمشق کی درخواست پر شام میں اپنے مشاورتی مشن کو برقرار رکھے گا جس کا مقصد جنگ زدہ عرب ملک کو غیر ملکی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں سے نجات دلانے میں مدد کرنا ہے جو 2011 سے جمہوری طور پر منتخب شامی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دسمبر کے اوائل میں، اسرائیل نے شام میں ایک حملے میں سپاہ کے دو فوجی مشیروں کو نشانہ بنایا تھا جس پر ایران نے کہا کہ دونوں افسران کو " بچوں کی قاتل جعلی صیہونی رجیم کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں شہید کیا گیا۔