مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے سعد آباد کے ثقافتی تاریخی کمپلیکس میں ایران اور کیوبا کے درمیان یادداشت پر دستخط کی تقریب میں کہا کہ 21 سال بعد کیوبا کے صدر کا دورہ ہمارے ملک کے لیے ایران اور کیوبا کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان بہت سے مشترکہ نکات ہیں جن پر ہم نے اپنے کیوبا کے دورے کے دوران عمل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد ہمارا کیوبا کے ساتھ اچھا تعاون تھا جو ابھی مزید فروغ پا رہا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے ہمارا کیوبا کے ساتھ گہرا تعاون ہے جس کا ایک مظہر کورونا ویکسین کی تیاری ہے۔ اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تہران اور کیوبا میں دستخط شدہ دستاویزات سے تعاون کی ترقی اور اس کو فروغ دینے کے لیے ایک اچھی سمت مل سکتی ہے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ہم دونوں ممالک کے درمیان زراعت، کان کنی، توانائی وغیرہ کے شعبوں میں تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ آج ایران اور کیوبا کے درمیان تعلقات میں ایک نیا عمل شروع ہوا ہے جو دونوں ممالک کی ترقی کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور کیوبا کے درمیان قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں ممالک تسلط کے نظام کے خلاف کھڑے ہیں۔ کیوبا کئی سالوں سے امریکہ کی بالادستی اور تعصب کے خلاف کھڑا ہے اور کیوبا کے عوام اور حکومت کی مزاحمت قابل تعریف ہے۔ یہی مزاحمت اور موقف ان کے خلاف پابندیوں کا سبب بنا ہے۔ ایران اور کیوبا پر پابندیوں کے بارے میں استکباری نظام تسلط کا تصور یہ ہے کہ اقوام مزاحمت کا راستہ چھوڑ دیں جب کہ یہ تصور دیگر سامراجی تصورات کی طرح ایک بے بنیاد اور غلط تفکر ہے۔ کیونکہ وہ قومیں جنہوں نے پابندیوں کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے وہ دشمنوں کی زیادتیوں کے مقابلے میں ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
صدر رئیسی نے امریکی پابندیوں سے نمٹنے کے طریقے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو چیز پابندیوں کو بے اثر کر سکتی ہے وہ دونوں ممالک کے درمیان صلاحیتوں کا تبادلہ ہے۔ جیساکہ ہوانا اور تہران میں ہونے والے پچھلے مذاکرات میں ہم نے پابندیوں کو بے اثر کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے فلسطینی قوم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جو چیز ہمارے اور اقوام عالم کے لئے افسوس ناک ہے وہ فلسطینی قوم پر غاصب صیہونی حکومت کے مظالم اور ان کی نسل کشی ہے۔ ان ہولناک جرائم سے زیادہ افسوسناک امر امریکہ اور مغرب کی حمایت ہے۔" جب کہ یہ ممالک انسانی حقوق اور انسانیت کے دفاع کا دعویٰ کرتے ہوئے نہیں شرماتے۔
صدر رئیسی نے غزہ کے عوام کی مزاحمت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، عرب لیگ اور کئی دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور یونینیں اپنی تاثیر کھو چکی ہیں اور آج انسانیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی نا اہلی کا مشاہدہ کر رہی ہے کیونکہ وہ مظلوم کا دفاع نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کیوبا کے صدر کے ساتھ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ غیر منصفانہ عالمی نظام کا خاتمہ ہونا چاہیے اور ہمیں ایک نئی فوج کی تشکیل کی تلاش کرنی چاہیے تاکہ مظلوم قوموں کا دفاع کیا جا سکے اور ظالموں کے اور جبر، امتیازی سلوک اور تشدد کو روکا جا سکے۔
ابراہیم رئیسی نے فلسطینی عوام کی حمایت میں ایران اور کیوبا کے اتحاد کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ ہم کیوبا کے صدر سے متفق ہیں کہ مختلف براعظموں میں مظلوم اور طاقتور فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے ایک اتحاد تشکیل دیا جائے تاکہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کیوبا اور ایران میں مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط ہوئے ہیں جو ان شاء اللہ وزارت خارجہ کی کوششوں اور کیوبا کے حکام کے تعاون سے نافذ العمل ہوں گی۔
کیوبا کے صدر نے کہا کہ ہم غزہ کے عوام کے ظلم کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
مائیکل ڈیاز کونیل نے کہا کہ ہمارے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ اعلیٰ سطح کا دورہ بہت زیادہ معنی رکھتا ہے۔ ہم نے ایران کے صدر سے وعدہ کیا تھا کہ سال کے اختتام سے پہلے ایران کا دورہ کریں گے جس پر ہم نے عمل کیا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے وفود کے دوروں کے تسلسل اور تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
کیوبا کے صدر نے مزید کہا کہ یہ ملاقات اس تعاون کا نتیجہ ہے جو صدر رئیسی کے دورہ ہوانا کے دوران کیا گیا تھا اور یہ ملاقاتیں ان معاہدوں اور بات چیت کا تسلسل ہیں جو ہم نے جنوبی افریقہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایران کے صدر کے ساتھ کی تھی۔
ڈیاز کانیل نے مزید کہا کہ ان مذاکرات سے ایران اور کیوبا کے درمیان تاریخی تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ایران اور کیوبا کے درمیان تاریخی تعلقات احترام اور یکجہتی پر مبنی ہیں اور 40 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ نیز یہ ملاقات کیوبا کے آنجہانی رہنما اور صدر "فیڈل کاسترو" کے دورہ تہران کے 20 سال بعد اور "راؤل کاسترو" کے درمیان ان دوستانہ تعلقات کے تسلسل کی مناسبت سے ہو گی جو ان کے دور میں جاری تھے۔
انہوں نے تاکید کی کہ یہ دورہ اس بات پر دوبارہ تاکید کرنے کے لیے ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مشرق وسطی میں ہمارا دوست اور برادر ملک ہے اور ہم اعلیٰ سطحی اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات پر مبنی ہیں۔
کیوبا کے صدر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مفید مذاکرات کے بعد ہم تعاون کی چھے دستاویزات پر اتفاق کر چکے ہیں اور کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تعاون کی بنیاد مشترکہ اصولوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے اپنے ملک کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری پر اس کے جائز حق کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہمیں غزہ کے عوام پر ظلم کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو بھی سراہنا چاہیے۔
کیوبا کے صدر نے کہا کہ ہم 77 گروپ کے صدر کے طور پر کیوبا کے انتخاب میں حمایت پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ساتھ ہی انسانی حقوق کی کونسل میں کیوبا کی امیدواری کی حمایت میں ایران کے مثبت ووٹ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں اور ایران کو "برکس" ممالک کے گروپ کا رکن بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی قوم کی نسل کشی کی مذمت کے لیے بین الاقوامی تعاون کے لیے ایران اور کیوبا کے مشترکہ عزم کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد کے قتل کی بھی مذمت کرتے ہیں اور فوری جنگ بندی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ضروری شرائط پیدا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تہران میں ہونے والی اس ملاقات کے نتائج سے بہت مطمئن ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کا باعث بنے گی اور ہمیں یقین ہے کہ آج ہونے والے معاہدوں، منصوبوں اور اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دونوں ممالک کے مفادات کے مطابق حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔