اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ تل ابیب حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقصد کو کس طرح حاصل کرنا چاہتا ہے، اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ اپنے دفاع کے لیے نہیں بلکہ کھلی جارحیت ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اردن کے وزیر خارجہ نے غزہ کی صورت حال کے بارے میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ حماس ایک نظرئے اور فکر کا نام ہے اور نظرئے کو ہتھیاروں کے زور سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

ایمن الصفدی نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہماری ترجیح غزہ پر جارحیت کو روکنا اور اس علاقے میں فوری امداد بھیجنا ہے۔"

انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی چیز غزہ کی جنگ کا جواز نہیں بنتی اور یہ جنگ اسرائیل کے لیے سکیورٹی اور امن فراہم نہیں کرسکتی اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ اپنے دفاع کے لیے نہیں بلکہ کھلی جارحیت ہے۔

اردنی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ہم یہ نہیں سمجھ سکتے کہ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے اپنے ہدف کو کیسے حاصل کر سکتا ہے لیکن ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ حماس ایک نظریہ ہے اور نظریات کو ہتھیاروں کے زور سے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا: ہم کبھی بھی فلسطینیوں کو نقل مکانی اور بے گھر ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم اس مسئلے کو روکنے کے لیے مصر کے ساتھ ہر ممکن کوشش کریں گے۔

دوسری طرف سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ نے غزہ کی صورت حال کے بارے میں اپنے تبصرے کے دوران کہا کہ ہمیں جنگ بندی کے حصول، غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے، یرغمالیوں کی رہائی اور مسئلہ فلسطین کے جامع حل تک پہنچنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ پر صیہونی رجیم کی جارحیت سے خطے کو سنگین نتائج کا سامنا ہو گا۔