مہر خبررساں ایجنسی - بین الاقوامی ڈیسک: ان دنوں غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی ہمہ گیر جنگ کے 40 دن سے زائد گزر جانے کے بعد صیہونی حلقوں میں اس جنگ کے جاری رہنے کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
نیتن یاہو کے مخالفین غزہ میں زمینی جنگ کو بے سود قرار دیتے ہوئے اس ناکامی کے نتیجے میں انہیں اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لبنان میں اپنے قیام کے دوران ہم نے غزہ جنگ اور الاقصی طوفان آپریشن کی تازہ ترین پیشرفت کا احاطہ کرنے کے لیے جنوبی لبنان کے مرکز نبطیہ کا رخ کیا۔
الوداع بیروت
لبنان کے دارالحکومت بیروت سے نبطیہ تک 75 کلومیٹر کا فاصلہ ہے جسے گاڑی کے ذریعے طے کرنے میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ لگتا ہے۔
یقینا ہمارا ڈرائیور اسے غیر متوقع اسپیڈ کے ساتھ جو کہ غیر معقول معلوم ہوتی ہے، ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کرتا ہے۔
میرے لیے جو بیروت میں ایک ہفتے کے قیام کے بعد شہری علاقوں میں رہ کر تھک گیا ہو اور متنازع سرحدی علاقوں اور کشیدگی کو جلد قریب دیکھنا چاہتا ہو، ڈرائیور کی تیز رفتاری کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
راستے میں ہم بندرگاہی شہر صیدا سے گزرے، دلکش مناظر کہ اگر ہمارا مشن جنگی واقعات کی کوریج نہ ہو تا تو ان دلکش مناظر کی رپورٹنگ ایک بہترین موقع سمجھا جائے گا۔
نبطیہ شہر لبنان کی ملکی اکائیوں کی تقسیم میں جنوبی لبنان کے نام سے جانے والے تمام علاقوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے اور یہ جغرافیائی طور پر ان شہروں کے مرکز میں واقع ہے۔
نبطیہ شہر میں مزاحمت کی مثالیں
نبطیہ شہر میں داخل ہونے پر ڈرائیور نے جو لبنان کے پہاڑی علاقے کا رہنے والا ہے، شہر کی آبادی کے بارے میں میرے سوال کے جواب میں اس بات پر زور دیا کہ یہ شہر مکمل طور پر لبنانی شیعوں پر مشتمل ہے۔
شہر میں ہر جگہ مزاحمت کی علامتیں اور لبنان کی اسلامی مزاحمت حزب اللہ کے شہداء کی تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں جن میں سے زیادہ تر 2006 میں لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی 33 روزہ جنگ میں شہید ہوئے تھے۔
النبطیہ کے قریب الدویر کے علاقے کے راستے میں جو میری نئی رہائش گاہ ہو گی ہم قدس اسکوائر سے گزرتے ہیں جہاں "گنبد صخرہ" کی شبیہہ دیکھی جا سکتی ہے۔
ایک ستارہ چمکا اور مہ محفل بن گیا
ان دنوں پورا نبطیہ شہر تین شہیدوں کی ماں کے واقعے کے گرد گھوم رہا ہے جو صہیونی فوج کے ایک بھیانک جرم میں شہید ہوئیں۔
گزشتہ ہفتے لبنان کے سرحدی علاقوں میں عام شہریوں کی گاڑی پر صیہونی رجیم کے وحشیانہ ڈرون حملے کا اعلان میڈیا کی شہ سرخیوں پر تھا۔
اس دردناک واقعے میں صہیونی فوج نے عیناتا کے سرحدی علاقے میں ایک لبنانی خاندان کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس خاندان کی تین بیٹیاں اپنی ماں کے سامنے شہید ہوگئیں۔
ان تین نوعمر شہید بچیوں کی والدہ جو خود بھی صیہونی حکومت کے حملے کی وجہ سے شدید زخمی ہو گئی تھیں، نے آج لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندے سے جو نبطیہ کے شہید راغب حرب اسپتال میں انہیں تعزیت پیش کرنے آئے تھے، خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا: میں آپ کی اس تعزیت کو اپنی تین بچیوں کی شہادت پر مبارکباد سمجھتی ہوں، کیونکہ ہم ہمیشہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں کہتے ہیں کہ میرے ماں باپ اور میرا پورا خاندان آپ پر قربان ہو اے نواسہ رسول (ص)
نبیطیہ سے تعلق رکھنے والی ان تینوں شہید بہنوں کی والدہ کے زینبی الفاظ ان دنوں بڑے پیمانے پر وائرل ہوئے ہیں اور انہیں جنوبی لبنان کا ایک چمکتا ہوا ستارہ بنا دیا ہے۔
لیکن آج عیناتا کی تین شہید بچیوں کی والدہ سے ہونے والی متعدد مختصر ملاقاتیں ہمیں ان سے تفصیلا ملنے سے روک رہی ہیں کیونکہ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے ان کی تھکاوٹ کے پیش نظر کسی اور دن ان سے بات کرنے کے لیے راغب حرب ہسپتال آنے کو کہا۔
اڑتے ڈرون اور آرٹلری حملوں کی گھن گرج
لبنان کے جنوب میں پہلی بار آنے والوں کے لیے صیہونی حکومت کے ڈرون حملوں کی آواز سننا نئی بات ہے۔ تاہم مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ آوازیں لبنان کی حزب اللہ اور صہیونی فوج کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے آغاز کے بعد سے سنائی دے رہی ہیں اور آپ سرحد کے زیرو پوائنٹس کے جتنا قریب پہنچیں گے اتنی ہی اونچی آوازیں آئیں گی۔
عین اسی وقت جب میں نبطیہ کے مرکز میں تھا دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں جسے علاقہ مکین جارحانہ ڈرون حملوں کا نتیجہ سمجھتے ہیں اور یقیناً کچھ لوگ انہیں صیہونی فوج کے توپ خانے کے حملے بھی سمجھتے ہیں۔
میرے لیے کہ جو نبطیہ میں میری موجودگی سے لے کر رات گئے تک آج کی روداد لکھنے میں مصروف ہوں تقریباً ایک بجے تک ڈرون کی آواز ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکی۔
جنوبی لبنان میں مزاحمت کا دھڑکتا دل
نبطیہ شہر کے نوجوانوں اور رہائشیوں کے ساتھ گفتگو میں آپ ان کے انتہائی اعلیٰ جذبے سے حیران رہ جائیں گے۔
ان میں سے ایک مجھے بتاتا ہے کہ اسرائیل میں لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہے کیونکہ اس نے 2006 میں 33 روزہ جنگ کا تجربہ کیا ہے اور وہ جانتا ہے کہ حالیہ برسوں میں مزاحمتی فورسز کے ارتکاز کے سبب اگر اس نے لبنان پر حملہ کیا تو وہ جہنم میں بھٹی میں جل جائے گا۔
واضح رہے کہ جنوبی لبنان کے اس سفر میں ہم مقبوضہ علاقوں کے قریب سرحدی علاقوں میں جائیں گے اور وہاں سے حزب اللہ اور صیہونی فوج کے درمیان سرحدی جھڑپوں کی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں رپورٹ پیش کریں گے۔