مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے قفقاز کے علاقائی ممالک کے اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی کررہی ہے۔ امریکہ غاصب حکومت کو ہتھیار فراہم کرتے ہوئے اس غزہ میں جاری جنگ کی آگ کو مزید بڑھکا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قفقاز کے خطے کے ممالک کا یہ پلیٹ فارم علاقائی ممالک کے باہمی تعاون سے مسائل کو حل کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔ گذشتہ اجلاس میں جارجیا شریک نہیں ہوا تھا لیکن اب امید کی جاتی ہے کہ اس سلسلے کے اگلے مراحل میں جارجیا بھی موثر انداز میں اپنی شرکت کو یقینی بنائے گا۔
عبداللہیان نے غزہ میں فلسطینیوں پر صہیونی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روسی اور ترک ہم منصبوں کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے مضبوط موقف اپنانے کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا ہے۔
7 اکتوبر کو فلسطینی مقاومتی گروہوں کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد صہیونی حکومت نے حواس باختہ ہوکر غزہ میں عوامی املاک اور سویلین کو وسیع پیمانے پر نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ امریکہ صہیونی حکومت کی یکطرفہ حمایت کررہا ہے جس سے امریکی دوغلی پالیسی سامنے آرہی ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں انتظامی اور سیاسی نظام مکمل طور پر منہدم ہو چکا ہے لیکن امریکی فوجی امداد کے ذریعے صہیونی حکومت کو بحران سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کرکے صلح کا موقع ضائع کردیا ہے۔ روس اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ تہران میں ملاقات کے دوران غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
عبداللہیان نے کہا کہ صہیونی حکومت غزہ سے فلسطینیوں کو مہاجرت پر مجبور اور نسل کشی جیسے اقدامات کررہی ہے۔ امریکہ ایران اور دوسرے ممالک کو فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل کے لئے پیغامات بھیج رہا ہے اور دوسری جانب گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہزاروں ہتھیاروں کی کھیپ بھیج کر اور حکومت کی حمایت کر کے غزہ پر جنگ کے شعلے بھڑکا رہے ہیں۔
انہوں نے امریکہ اور صہیونی حکومت کو خبردار کیا کہ زیادہ دیر ہونے سے پہلے فلسطینی عوام کا قتل عام بند کریں۔