مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے چینل ٹی وی چینل "آر ٹی" کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ، برکس میں ایران کی رکنیت، یوکرائن جنگ کے بارے میں ایرانی موقف، ایران اور روس کے تعلقات، حال ہی میں بحال ہونے والے ایرانی اثاثوں اور گذشتہ سال ایران میں ہونے والے فسادات کے حوالے سوالات کے جواب دیئے۔
انٹرویو کا مکمل متن قارئین کے پیش کیا جارہا ہے۔
ترقی پذیر مملک میں ہونے والی ترقی کے پیش نظر کیا اقوام متحدہ موجودہ عالمی حقائق سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟
صدر رئیسی: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ میں سمجھتا ہوں کہ عدالت اور امن کے قیام میں بہتر کردار ادا کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے ڈھانچے پر نظرثانی کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں چونکہ عالمی سطح پر نئی طاقتیں وجود میں آرہی ہیں اس وجہ سے اقوام متحدہ کا کردار روز بروز کمزور ہوتا جائے گا۔
اپنے قدیم اور شاندار ماضی کو دیکھتے ہوئے ایران کا مستقبل کیا ہوگا اور آنے والے زمانے میں ایران کی حیثیت کیا ہوگی؟
صدر رئیسی: ایران کی تمدن اور تہذیب بہت پرانی ہے۔ ایرانی عوام قدیم تہذیب کے ساتھ مضبوط دینی عقائد کے مالک بھی ہیں۔ تعلیمات الہی پر ایمان نے ان کے اندر شاندار مستقبل کی امید روشن کی ہے۔ اس روشن مستقبل کی ایک علامت شدید پابندیوں کے باوجود مختلف شعبوں میں ایران کی قابل قدر ترقی ہے۔ ایرانی عوام نے اپنے ایمان کے بل بوتے پر دشمنوں کو عقب نشینی پر مجبور کیا ہے۔ شاندار ماضی اور مضبوط ایمان کی بنیاد پر ایرانی قوم رشد اور ترقی کے اعلی مراحل طے کرے گی۔
کن واقعات کی بنیاد پر ایران کو برکس میں نمائندگی ملی اور برکس کی حیثیت میں اضافے کے لئے ایران کے اندر کونسی صلاحیتیں موجود ہیں؟
صدر رئیسی: ایران مواقع سے بھرا ہوا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے خلیج فارس اور بحیرہ عمان کے کنارے واقع ہے دوسری جانب سے وسطی ایشیا سے متصل ہے علاوہ براین ایران کے اندر توانائی کے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں۔ ان وسائل اور عوام کے ایمان کی وجہ سے ایران نے دشمنوں کے ساتھ استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ آج خطے میں مقاومت کا روح رواں ایران ہے۔
جب ان تمام حقائق کو برکس کے ساتھ ملاحظہ کریں تو ایک طاقت وجود میں آتی ہے۔ ایران اور برکس کے رکن ممالک ایک دوسرے کے لئے اہمیت کے قائل ہیں اور توانائیوں کے تبادلے کے ذریعے برکس کو بین الاقوامی طور پر ایک طاقتور اتحاد میں تبدیل کریں گے۔
یوکرائن جنگ میں ایران پر لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
صدر رئیسی: ہم سمجھتے ہیں کہ روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ کا جلد خاتمہ ہونا چاہئے جو کہ سب کے مفاد میں ہے۔ ہماری نگاہ میں اس جنگ کے آغاز کی وجہ نیٹو کی وسعت طلبی ہے۔ امریکہ اور مغربی یوکرائن کی شدید حمایت کرتے ہوئے اسلحہ فراہم کررہے ہیں۔ اس امر کی وجہ سے جنگ جاری رہنا فطری بات ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ جنگ کس کے مفاد میں ہے؟ یوکرائن کو فائدہ ہورہا ہے یا اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کو؟
ایران نے متعدد مرتبہ اعلان کیا ہے کہ یوکرائن جنگ کے خاتمے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ آج یوکرائن کی جنگی مدد کرنے والے اس جنگ کے خاتمے کی حمایت نہیں کررہے ہیں بلکہ اس جنگ کو جاری رکھنے کے حامی ہیں۔
ایران کی طاقت میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے مغربی ممالک اس پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں جس کا ہم متعدد مواقع پر جواب دے چکے ہیں۔ ہم نے تاکید کی ہے کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو فراہم کیا جائے لیکن اب تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔ آج مغربی ممالک بے بنیاد الزامات کے ذریعے عالمی سطح پر ایران کا امیج خراب کرنے میں مصروف ہیں لیکن دوسرے منصوبوں کی طرح اس میں بھی مغربی ممالک شکست سے دوچار ہوں گے۔
امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ حال ہی میں بحال ہونے والے ایرانی اثاثوں کو معاہدے کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا تو دوبارہ منجمد کیا جائے گا؛ آپ کیا کہتے ہیں؟
صدر رئیسی: اثاثوں کو منجمد کرنا امریکی حکومت کا ظالمانہ اقدام تھا کیونکہ یہ رقوم ایرانی قوم کی تھیں۔ آج بھی ایران کو ملنے کے بعد ایرانی قوم کی ضروریات کے مطابق خرچ کیا جائے گا۔ امریکی حکومت کا یہ رویہ اس کے ظالمانہ اور استکباری رویے کا تسلسل ہے۔ ہم اس امریکی رویے کے خلاف استقامت اور پائداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوری ایران کے اصولوں پر کاربند رہیں گے۔
مستقبل میں ایران اور روس کے تعلقات کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟
صدر رئیسی: ہم قدیم زمانے سے ہی روس کے ساتھ سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور دفاعی شعبوں میں تعلقات رکھتے ہیں۔ یہ تعلقات آج مزید وسعت پیدا کررہے ہیں۔ حالیہ ایام میں رونما ہونے والے واقعات بھی ان تعلقات پر اثر انداز نہ ہوسکے ہیں بلکہ تجارت اور اقتصاد سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ممالک نے تعلقات کو مزید اضافہ کرنے پر توجہ دی ہے۔ عالمی اور علاقائی سطح پر ہونے والے واقعات نہ ماضی میں ایران اور روس کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کرسکے ہیں اور آئندہ کوئی منفی اثر پڑے گا۔
ایران میں فسادات کو ایک سال ہوگیا ہے۔ ان واقعات کی طرف حقیقت کی نظر سے نگاہ کرنے والوں پر واضح تھا کہ امریکہ کی حمایت اور پشت پناہی کے ساتھ یہ فسادات ہوئے تھے مخصوصا امریکی اثر رسوخ والے ذرائع ابلاغ نے مکر و فریب سے کام لیا تھا۔ صحیح اطلاعات کے بغیر ان واقعات کی طرف دیکھنے والوں کو کیا پیغام دیں گے؟
صدر رئیسی: وقت گزرنے کے ساتھ زمینی حقائق سے پردہ اٹھنا شروع ہوا ہے۔ جو لوگ اصل ماجرا سے مطلع ہوئے بغیر ذرائع ابلاغ پر انحصار کررہے تھے آج بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ان فسادات کے دوران موج سواری کی تھی۔ ان کا خیال تھا کہ اس طرح ایران پر وار کرسکتے ہیں اسی لئے ایران کے خلاف ہائبرڈ جنگ شروع کی گئی لیکن مختصر عرصے میں ایرانی قوم نے اس کثیر الجہت جنگ کو ناکام بنادیا اور ایک مرتبہ پھر کامیابی اپنے نام کی۔
آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایران کے دشمنوں نے ایک ہی صف میں شامل ہوکر گذشتہ سال کے واقعات کی یاد منانے کی کوشش شروع کی ہے لیکن ہمیشہ کی طرح پھر ناکام ہوگئے ہیں۔ جو لوگ فسادات کے دوران شک و تردید کا شکار تھے آج ان پر واضح ہوگیا کہ انقلاب اسلامی ایک نونہال پودے کی طرح نہیں ہے بلکہ ایک طاقتور درخت کی مانند ہوچکا ہے جو اس طرح کے ہوا کے جھونکوں سے ہلنے والا نہیں ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادی کئی عرصے سے انقلاب اسلامی کے خاتمے کے لئے چھے مہینوں کا ٹائم دے رہے ہیں آج تک اس طرح ٹائم دیتے ہوئے 80 مواقع گزر گئے ہیں اور ان پر واضح ہوگیا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران ہر زمانے سے زیادہ طاقتور اور توانا ہے۔ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے دوران مختلف سیاسی شخصیات اور میڈیا کے نمائندے سے ہونے والی ملاقاتوں کے دوران اعتراف کیا گیا کہ ایران نہایت قدرتمند اور توانا ملک ہے۔ امید ہے کہ دشمنوں کو بھی اس حقیقت کا اندازہ ہوچکا ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کئی مرتبہ تاکید کی ہے کہ دو بنیادی چیزوں نے انقلاب کے تسلسل میں اہم کردار ادا کیا ہے؛ پہلی عوام کا ایمان اور دوسری امید؛ ایمان اور امید کے ذریعے ہی انقلاب کے وجود کو دوام ملے گا۔ آپ اور تمام مخاطبین سے عرض ہے کہ ایران عوام ایمان اور امید سے سرشار ہیں۔ مستقبل کے بارے میں امید رکھتے ہیں۔
اپنا قیمتی ٹائم دینے پر آپ کا بہت شکریہ
صدر رئیسی: میں بھی آپ اور آپ کی ٹیم کا شکرگزار ہوں۔