مہر خبررساں ایجنسی نے تاس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ برکس تنظیم کے اجلاس میں موجودہ اراکین کے سربراہان مملکت کے درمیان مذاکرات مکمل ہونے کے بعد آج جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوزا نئے اراکین کے ناموں کا اعلان کریں گے۔
اس سے پہلے جنوبی افریقہ کے اعلی عہدیدار نے کہا تھا کہ نئے اراکین کے ناموں کا اعلان کرنے سے پہلے سربراہان مملکت کے درمیان مذاکرات کا مزید ایک دور ہوگا جس کے بعد جنوبی افریقی صدر پریس کانفرنس کے دوران نئے رکن ممالک کے ناموں کا اعلان کریں گے۔
جنوبی افریقی وزیرخارجہ نیلڈی پینڈور کے مطابق نئے اراکین کے بارے میں برکس اراکین کے درمیان پہلے سے ہی اتفاق رائے موجود ہے لہذا جلد ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
دوسری طرف برکس میں جنوبی افریقی نمائندے انیل سوکلال نے کہا ہے کہ تنظیم کے اراکین کی تعداد میں اضافے کے باوجود موجودہ نام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ موجودہ نام حالیہ رکن ممالک کے ناموں کا مخفف ہے۔ برکس نے اپنا نام ایک برانڈ کے طور پر متعارف کرایا ہے اور دنیا میں برکس کا ایک تشخص بن چکا ہے۔ تنظیم کے اجلاسوں کے دوران نام کی تبدیلی کے بارے میں کوئی ایجنڈا سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ برکس برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ کی مشترکہ تنظیم ہے جس کا حالیہ اجلاس منگل کو جوہانسبرگ میں شروع ہوا تھا اور جمعرات تک جاری رہے گا۔ اجلاس کی اہمیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ تنظیم کے رکن ممالک کے پاس موجودہ عالمی دولت کا ایک چوتھائی حصہ موجود ہے۔
اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان مملکت شی جن پنگ، لولاداسیلوا، سیریل رامافوسا، نریندر مودی شرکت کررہے ہیں جبکہ روسی صدر پوٹن ویڈیو لنک کے ذریعے حصہ لے رہے ہیں۔ عالمی عدالت کی جانب سے یوکرائن میں جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری کے احکام جاری ہونے کی شرکت نہیں کرسکے ہیں۔ اس سے پہلے جنوبی افریقی صدر نے انتباہ کیا تھا اجلاس کے دوران صدر پوٹن کو گرفتار کرنے کی کوشش اعلان جنگ ہوگی۔
چند ہفتے پہلے جنوبی افریقی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رکن ممالک نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ صدر پوٹن اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے ان کی جگہ وزیرخارجہ سرگئی لاروف روسی وفد کی سربراہی کریں گے۔