حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ میں تاریخی فتح کی سالگرہ کے موقع پر کہا ہے کہ امریکہ داعش کو دوبارہ فعال کرکے دہشت گردی کو ہوا دینا چاہتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، العہد ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے صہیونی فورسز کے خلاف 33 روزہ جنگ میں تاریخی فتح کی سالگرہ کے موقع پر شیراز میں امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر ہونے والے دہشت گردانہ واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر داعش کو متحرک کرکے دہشت گردی کا بازار گرم کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں پاکستان، شام اور شیراز میں ہونے والے سانحات پر تعزیت پیش کی اور کہا کہ غاصب صہیونی حکومت کے خلاف تاریخی فتح کے بعد متاثرین کی واپسی کا عمل بہت مشکل مرحلہ تھا۔ کاروانوں کی واپسی کے دوران راستے میں امن کو یقینی بناکر عوام نے اپنے قوی عزم و ارادے کا اظہار کردیا ۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے دوران ہم نے مشاہدہ کیا کہ اللہ مومنین کا کس طرح دفاع کرتا ہے اس ذات کی طرف سے فتح ملنے کا منظر بھی دیکھا۔ یہ فتح مستقبل کے لئے تاریخی فتح ثابت ہوگی۔ اس فتح کو نمونہ بناتے ہوئے ہم نے کئی فتوحات حاصل کیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے دوران ہماری مدد کرنے والے تمام افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ لبنان کے تحفظ کے لیے مقاومت سمیت تمام قومی طاقتوں کا ہونا ضروری ہے۔ جو چیز دشمن کو لبنان کے قدرتی ذخائر چوری کرنے سے باز رکھتی ہے وہ لبنان کی طاقت ہے جس کو ہر حال میں باقی رہنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ 2006 کے بعد مقاومت نے اسرائیل کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا ہے۔ اس کے بعد اسرائیل جدید دفاعی نظام کی طرف شدید احتجاج محسوس کرنے لگا۔ آمادگی کو آزمانے کے لیے متعدد مشقیں کی گئیں لیکن ہر دفعہ صہیونی حکومت کو شکست ہوئی۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ صہیونی حکومت کی اصل مشکل عوام اور سیکورٹی فورسز کا ناگہانی حالات اور جنگ کے لئے آمادہ نہ ہونا ہے۔ 2006 کے بعد اسرائیلی فوج مسلسل عقب نشینی اور پستی کا شکار ہے۔ 17 سال بعد بھی اسرائیل اپنی فوجی ساکھ کو بحال نہ کرسکا۔ ریٹائرڈ فوجی افسران صہیونی فورسز کی ناگفتہ بہ صورتحال کا اعتراف کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل آج دیوار کے پیچھے عقب نشین اور مقاومت جنگی میدان پر کنٹرول کررہی ہے۔ اگر صہیونیوں نے لبنان آنے کی کوشش کی تو پتھر کے دور میں پہنچا دیں گے۔ مقاومت کے ساتھ کسی قسم کی نبرد ہوئی تو اسرائیل نام کی کوئی چیز دنیا میں باقی نہیں رہے گی کیونکہ اسرائیل پہلے سے بہت زیادہ کمزور اور مقاومت بہت مضبوط ہوچکی ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے الکحالہ میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کہا کہ ایک ٹرک کو حادثہ ہوا تھا اور مقامی جوانوں نے موقع پر پہنچ کر مدد کی۔ اس موقع پر ایک چینل کی جانب سے عوام کو ورغلانے کی کوشش کی گئی۔

حادثے کے وقت موقع پر موجود افراد معین ہیں۔ ہمارے اور الکحالہ کے لوگوں کے درمیان کوئی تنازع نہیں ہے۔ بعض افراد نے پروپیگنڈا کیا کہ حزب اللہ نے الکحالہ کے عوام پر تجاوز کیا ہے جبکہ جوان حادثے کی تحقیقات کررہے تھے۔ اس موقع پر صدر مشل عون سمیت دیگر عیسائی رہنماؤں نے تعمیری کردار ادا کیا۔ واقعے کے بارے میں عدالتی کاروائی جاری ہے۔ حزب اللہ ہر موقع پر تعاون کے لیے تیار ہے۔ ہم ان تمام افراد اور جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مقاومت کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس پلید چینل کی طرف سے غلط فہمی پیدا نہ کی جاتی تو الکحالہ کا افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔ پورے ملک میں ہونے والے فسادات اور خون ریزی کا پہلا ذمہ دار یہی چینل ہے۔ بعض رہنماؤں کا طرز عمل ملک کو خون خرابے کی طرف لے جائے گا۔ ملک میں خانہ جنگی کی صورت میں سب کا نقصان ہوگا۔ صہیونی حکومت سمیت متعدد عناصر ملک کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ایک احتمال یہ بھی ہے کہ بعض لوگ عوام کو باور کرارہے ہیں کہ حالیہ مسائل کا حل ملک کی تقسیم ہے لیکن ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ اپنے اہداف میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم سب کو ان حالات میں اپنی زمہ داریاں احساس کرنے کی ضرورت ہے۔