مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت کے ترجمان ناصر کنعانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عید غدیر کہ مناسبت سے مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے امریکہ کہ جانب ایرانی مسافر طیارے پر حملے کے دن کی مناسبت سے کہا کہ اس واقعے سے امریکی حکومت کا مکروہ چہرہ سامنے آتا ہے۔ امریکہ نے واقعے پر معافی مانگنے کے بجائے امریکی بیڑے کے اہلکاروں کو تمغے سے نوازا۔ یہ واقعہ امریکہ کے دامن پر دھبہ ہے۔
کنعانی نے کہا کہ دنیا میں اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا دم بھرنے والے فرانس نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ بے گناہ جوان کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد مظاہرین کے ساتھ پرتشدد کاروائیوں پر فرانس کو جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا درس دینے والے فرانس کو چاہئے کہ مظاہرین کے ساتھ مناسب رویہ اختیار کرے۔ فرانس کو درپیش حالات ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا نتیجہ ہے۔
مصر کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب تک رسمی طور پر کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی ہے۔ فریق ثانی کے ہر اقدام کا ایران مناسب جواب دے۔ میڈیا میں زیرگرش خبروں کے بارے میں انہوں نے کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔ خطے کے ممالک سے تعلقات کی بہتری ایران کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کے بارے میں کہا کہ یہ معاملہ تنظیم کے تمام اراکین کے مفاد میں ہے۔ غیر جانبدار ممالک کی تنظیم بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ ایران باکو میں غیر جانبدار ممالک کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ آذربائجانی ہم منصب کے علاوہ دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن میں قرآن مجید کی توہین کے بعد دنیا بھر سے ردعمل آیا ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی مقدسات کی توہین ایک غیر قانونی اور ناقابل قبول عمل ہے۔ سویڈن کہ جانب سے صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے بلکہ واقعے کی تلافی کرکے دوبارہ تکرار نہ کرنے کی یقین دہانی ضروری ہے۔
ناصر کنعانی نے فلسطین میں صہیونی جارحیت کے بارے میں کہا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم دہشت گردی کی واضح مثال ہے۔ فلسطینی عوام بے گناہ ہیں جو اپنے فطری حقوق کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔ صہیونی حکومت کو ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھنا ہوگا۔