فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کی بیرون ملک قومی تنظیم نے فلسطینی اسلامی اور قومی گروہوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ایک سیاسی کانفرنس کا انعقاد کیا اور مسئلہ فلسطین کی حمایت میں مقاومت اور حماس کے کردار پر روشنی ڈالی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عربی ذرائع نے خبر دی ہے کہ حماس کی فلسطین سے باہر  قومی تعلقات کے سرگرم تنظیم نے اس تحریک کے قیام کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر بیروت میں ایک سیاسی کانفرنس کا انعقاد کیا جس کا عنوان تھا: مسئلہ فلسطین کی حمایت میں مقاومت کا کردار۔

رپورٹ کے مطابق بیروت میں ہونے والی حماس کی اس سیاسی کانفرنس میں فلسطینی دھڑوں اور قومی و اسلامی قوتوں کے رہنماؤں، قومی شخصیات، فلسطینی سول سوسائٹی کے اداروں کے نمائندوں اور لبنانی مہاجر کیمپوں میں موجود عوامی اور سول کمیٹیوں نے شرکت کی۔

کانفرنس میں فلسطینی دانشور منیر شفیق نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں مقاومت کی شدت اور غاصب صہیونی حکومت کے اقتدار میں انتہائی دائیں بازو کی واپسی کے پیش نظر مسئلہ فلسطین کے مستقبل کے بارے میں بات کی۔اس کے بعد عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سیاسی دفتر کے رکن - جنرل کمانڈر رمیز مصطفیٰ نے مقاومت اور سمجھوتے کے دو آپشنز کے درمیان فلسطینی قومی منصوبے کے بارے میں بات کی۔

کانفرنس کے آخری مقرر فلسطین سے باہر حماس کے قومی تعلقات کے شعبے کے سربراہ علی برکہ تھے جنہوں نے فلسطین کاز کے تحفظ میں حماس کے کردار روشنی ڈالی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے مسئلہ فلسطین کی حقیقت اور گزشتہ 35 سالوں کے دوران حماس کے اقدامات اور کارناموں کا ذکر کیا اور اس حوالے سے بیت المقدس اور فلسطین کاز کے دفاع اور آزادی، فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی اور خودمختاری کے حصول کے لیے مقاومت کے آپشن پر کاربند رہنے میں حماس کے موقف اور مسلسل جد و جہد کا ذکر کیا۔

علی برکہ نے پناہ گزینوں کی فلسطین واپسی کے مقدس حق کی پاسداری، تیسرے ممالک میں آبادکاری، جبری آبادکاری اور متبادل وطن کے منصوبوں کو مسترد کرنے پر زور دیا اور مزید کہا کہ فلسطین سمندر سے دریا تک اور الخلیل سے نقب تک فلسطینی عرب عوام کا وطن ہے۔ متحدہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور فلسطین کی آزادی کا مسئلہ ایک فلسطینی، عربی اور اسلامی فریضہ ہے۔

انہوں نے ناجائز صہیونی قبضے، صہیونی آبادکاروں کی بستیوں کی تعمیر، القدس کی یہودی سازی، مسجد الاقصیٰ کی تقسیم کا مقابلہ کرنے اور غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ محاصرے کو توڑنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حماس اس بات پر آمادہ ہے کہ الجزائر کے اعلامیے پر عمل درآمد شروع کیا جائے تاکہ فلسطنینی گروہوں میں تقسیم کا خاتمہ اور قومی مفاہمت کا حصول ممکن ہوسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں مقاومت کی صلاحیتیں کئی گناہ بڑھ چکی ہیں اور اس کے پاس ایسے میزائل ہیں جو فلسطین کی تاریخی سرزمین کے ہر حصے تک پہنچ سکتے ہیں اور دنیا نے "العیاش" میزائل کو دیکھا جس کی رینج 250 کلو میٹر تھی۔ ، اور القسام برگیڈز نے 2021 میں سیف القدس کی لڑائی کے دوران مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں بحیرہ احمر میں واقع رامون ایئرپورٹ پر بمباری کی تھی۔

انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں تمام فلسطینی گروہوں کے شہیدا اور اسیروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور  غاصب اسرائیل کی قید میں موجود بہادر فلسطینیوں کو یقین دلایا اور وعدہ کیا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے کے لیے 2011 میں ہونے والے "وفاء الاحرار" معاہدے کی طرح ایک نیا معاہدہ طے کرنے میں مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔