مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امور حسن کاظمی قمی نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی جاسوسی ایجنسی سی آئی اے اب بھی افغانستان میں سرگرم ہے۔ افغانستان کی فضائی حدود پر اب بھی اس ملک کا کنٹرول ہے۔
ایرانی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران امریکہ نے افغانستان میں نسلی اور مذہبی جنگوں کو بھڑکانے کی بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی جیسے کہ برطانیہ اور بعض عرب ممالک طالبان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کاظمی نے کہا کہ امریکہ دیگر قوموں کے مفادات نہیں چاہتا۔ یہ ملک افغانستان جیسے ممالک میں مضبوط حکومت بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ثابت کرنا چاہتا ہے کہ افغانستان میں ان کی عدم موجودگی کی صورت میں عدم استحکام اور افراتفری پھیلے گی۔
کاظمی قمی نے مزید کہا کہ افغانستان کے بارے میں ایران کی پالیسی اس ملک کے عوام کی حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حمایت کا مطلب افغانستان کے عوام کی مدد کرنا ہے اور اگر اس پالیسی سے افغانستان کے لوگ فائدہ اٹھائیں گے تو ایران کو بھی فائدہ ہوگا۔
ایرانی نمائندہ خصوصی کے مطابق اس عرصے کے دوران ایران نے دہشت گردی کو روکنے، امیگریشن کو کم کرنے اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے میدان میں علاقائی ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے افغان افغان مذاکرات کا مسئلہ اٹھایا کیونکہ وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے اور استحکام حاصل کرنے کا واحد راستہ تمام افغان گروہوں کی شراکت سے حکومت کی تشکیل ہے۔