مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ دونوں رہنماؤں نے یوکرین، یمن اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے ہونے والے مذکرات سمیت اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خٰیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان تکنیکی امور پر جاری بات چیت کے حوالے سے طرفین کے باہمی تعاون کو مناسب قرار دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پورپی رابطہ کار کے ذریعے امریکہ کو بھیجے گئے حالیہ پیغام کے حوالے سے بھی بتایا۔ انہوں نے یمن کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے ایک عرب ملک کی جانب سے ایران کے حالیہ فسادات میں مداخلت پر تنقید کی اور ایران کے جنگ بندی کو بڑھانے میں اپنے کردار اور اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلاشبہ یمن میں مکمل جنگ بندی اور انسانی ناکہ بندی کے خاتمے کا فیصلہ یمنی رہنماؤں اور عوام کی جانب سے اٹھایا جائے گا۔ امیر عبد اللہیان نے یوکرین جنگ اور روس کو ڈرونز کی فراہمی کے مبینہ تمام بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور بعض ملکوں کے غیر تعمیری اقدامات اور موقف کی سختی سے مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بعض مغربی حکومتوں نے اقوام متحدہ کے منشور کے برخلاف ایران میں پرامن عوامی مطالبات کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے فسادات اور تشدد کو ہوا دی اور انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر لوگوں کو دیسی اسلحہ بنانے کی تربیت دی جس کے نتیجے میں ایران میں پولیس فورسز کی ہلاکتیں ہوئیں اور ملک میں بدامنی پھیلی، یہاں تک کہ ان اقدامات نے داعش کی دہشت گردی کے لئے راہ ہموار کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مغربی ملکوں کے دوہرے معیار پر بھی شدید تنقید کی اور ان کی جانب سے ایران کے حوالے سے انسانی حقوق کونسل کا اجلاس بلانے کی کوششوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ انسانی حقوق کی کونسل کا اجلاس ان ملکوں کے لئے بلایا جانا چاہئے جو تشدد اور دہشت گردی کو ترویج دینے والے ہیں، نہ کہ ایران کے لئے جو انسانی حقوق کا حقیقی رکھوالا ہے۔
انہوں نے انسان حقوق کونسل کے سیاسی اقدام کے ایران اور مغرب کے درمیان تعاون پر پڑنے والے منفی اثرات کے حوالے سے خبردار کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ کا ذکر کیا اور اس میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیا۔ گوٹیریس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اور یمن میں جنگ بندی کے حوالے سے ایران کے کردار کی تعریف اور اس تعاون کو جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کے یمن کے لئے خصوصی ایلچی کے ساتھ یمن میں جنگ بندی کی کوششوں میں ساتھ دینے کا مطالبہ کیا۔ انٹونیو گوٹیریس نے ایرانی سفارتکاری کو سراہا اور پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہونے مذاکرات اور جوہری معاہدے کی بحالی کو تمام فریقوں کے مفاد میں قرار دیا۔
انہوں نے ایران کے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو ایران کا ایک مثبت قدم قرار دیا۔