مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع میں دوست گروپ کے قومی رابطہ کاروں کا پہلا اجلاس آج ہفتہ کے روز رکن ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر تہران میں شروع ہوا۔ اجلاس سے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے خطاب کیا۔ امیر عبد اللہیان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری کو علاقائی اور بین الاقوامی جہتوں میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یکطرفہ اور بعض عالمی طاقتوں کی بالادستی نے عالمی برادری میں بدامنی اور عدم استحکام کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استکباری طاقتوں کی طرف سے یکطرفہ پابندیاں عائد کرنا بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے یکطرفہ اقدامات نے انسانی حقوق کے فروغ اور احترام کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے لیے ان حکومتوں کی وابستگی پر گہرا سوال اٹھایا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی تعاون اور آزاد ممالک کی مشترکہ کوششوں کو مضبوط کرنا بلا شبہ جابرانہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ انہوں نے امریکہ کے ۲۰١۵ کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبردار ہونے کے بارے میں کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے سے امریکیوں کی دستبرداری نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ یہ ملک بین الاقوامی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے غافل ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے جو بائیڈن کے ایران مخالف دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کو ان کا جواب جمعہ کو صدر رئیسی کی تقریر کے بعد موصول ہوچکا ہے۔ امیر عبداللہیان نے ملک میں حالیہ فسادات کے دوران ایران کے اندرونی معاملات میں بعض ممالک کی مداخلت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں اور حکومتوں کے خلاف سائبر اسپیس میں جعلی مواد تیار کرنا انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں آزاد ممالک کی سالمیت کو نشانہ بناتی ہیں اور عدم استحکام اور تشدد کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مغربی ایشیا میں ایک مضبوط خطے کی تشکیل ہمیشہ سے ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں مغربی طاقتوں کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کے خلاف کارروائیوں کا تسلسل افغانستان، عراق، لبنان، شام اور یمن میں دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروہوں کی تقویت کا باعث ہے اور اس نے بین الاقوامی امن و استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ مغربی ایشیا میں تنازعات، تباہی اور عدم استحکام کی اصلی وجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ بالخصوص سلامتی کونسل کی واضح ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی حکومت کے جرائم سے نمٹے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کا دوست گروپ 2021 میں تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران سمیت 19 ممالک کی شرکت سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی برتری اور جواز کو برقرار رکھنے، فروغ دینے اور اس کا دفاع کرنا ہے۔
جبکہ الجزائر، انگولا، بیلاروس، بولیویا، کمبوڈیا، چین، کیوبا، شمالی کوریا، استوائی گنی، اریٹیریا، اسلامی جمہوریہ ایران، لاؤس، نکاراگوا، ریاست فلسطین، روس، سینٹ ونسنٹ، اور گریناڈائنز، شام، وینزویلا، اور زمبابوے اس گروپ کے رکن ہیں۔ اس گروپ کی تشکیل کے اہداف میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا فروغ، اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود اہداف اور اصولوں کے احترام کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کے میدان میں ہم آہنگی سمیت اقوام کے درمیان بات چیت، رواداری، یکجہتی اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینا شامل ہے۔