مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ شام میں شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کی سلامتی کونسل کی خاموشی نے اس غاصب حکومت کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اس کی جارحیت کے مزید پھیلنے کا سبب بنی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی صورتحال کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب نے مزید کہا کہ شام میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور نقل و حرکت نے اس ملک کی قومی خودمختاری اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور اسے جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے شام میں مشکل انسانی صورتحال اور خراب حالات زندگی کا ذکر کرتے ہوئے شام کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے کو بھی ضروری قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت مندوں کی امداد کے لئے پورے شام میں بلا روک ٹوک، تیز اور محفوظ رسائی کو یقینی بنانا ایک ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ مقصد شام کے خلاف بیرونی جارحیت کے خاتمے اور غیر ملکی قابض افواج کے انخلاء سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے اور شامی عوام کے خلاف ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ہٹانے کی ضرورت کو بھی یاد دلایا۔ ایران کے مستقل مندوب نے زور دے کر کہا کہ شام کی صورت حال کو بہتر بنانے کا واحد راستہ سیاسی حل ہے جس پر عمل درآمد ایک سیاسی عمل کے ذریعے کیا جائے گا جس کی قیادت شامی خود کریں اور اقوام متحدہ کی طرف سے اس کی سہولت فراہم کی جائے۔
انہوں نے غاصب اسرائیل کی بلا وقفہ جارحیت کی مذمت کے لیے شام کی طرف سے سلامتی کونسل میں بارہا درخواستوں کا ذکر کیا اور شام کی خود مختاری اور ارضی سالمیت کے خلاف مسلسل صیہونی جارحیت کی مذمت کی اور سلامتی کونسل کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے معاملے میں دوہرے معیار کے استعمال کو روکے اور صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرے اور جرائم اور خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر اس کا مواخذہ کرے۔