انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی پالیسوں کو عملی شکل دینے کے لئے فرنٹ مین بننا امریکی صدر کی جانب سے ایک تاریخی اور اسٹریٹجک غلطی  ہوگی کہ سب سے پہلے بایڈن کی حکومت کے نقصان میں ہوگی۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اسمبلی کا جلسہ شروع ہونے سے پہلے اپنی گفتگو میں کہا: یومِ حجاب و عفاف کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ مسجد گوہر شاد کے واقعے میں ایران کی تاریخ حجاب اور عفاف کی حفاظت کے لئے عوام کی جاں فشانی اور قربانی کی گواہ ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ عفاف اور حجاب کے سلسلے میں ہمیشہ ہمارے مد نظر رہنا چاہئے کہ ہماری قوم شاہ کے طاغوتی زمانے میں کشفِ حجاب (پردے کے خاتمے) سینہ سپر ہوئی اور شہدا کی قربانی دی اور حیا، حجاب اور خاندانی اقدار کے مسئلے میں خود ایرانی عوام سے زیادہ کوئی بھی حساس نہیں ہے۔ حجاب کے متعلق سب کے لئے بشمول متعلقہ حکام اور اداروں کے لئے اصلی معیار آئین کے مطابق قانون کی پابندی اور عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی ہے اور آئین میں لکھے گئے موارد کے کے برخلاف کوئی بھی اقدام چاہے کسی بھی شکل میں ہو خود حجاب اور عفاف کی ترویج کے اصول کے خلاف ہوگا۔ 

قالیباف نے کہاکہ اپنے اوپر لازم سمجھتا ہوں کہ امریکی صدر کے دورہ مشرق وسطی کے متعلق بھی کچھ جملے کہوں۔ ہمارے پاس موجود شواہد کی روشنی میں یہ دورہ صہیونیوں کی جانب سے ترتیب دیا گیا ہے اور امریکی صدر غاصب صہیونی ریاست کے منصوبوں کو فرنٹ مین بن کر آگے بڑھا ہے جبکہ علاقے کی ملتوں کی اصلی ترین دشمن غاصب ریاست جزئیات تک کی منصوبہ بندی کر کے اسے ڈیکٹیشن دے رہی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی پالیسوں کو عملی شکل دینے کے لئے فرنٹ مین بننا امریکی صدر کی جانب سے ایک تاریخی اور اسٹریٹجک غلطی  ہوگی کہ سب سے پہلے بایڈن کی حکومت کے نقصان میں ہوگی۔ مشرق کی جانب نیٹو کی توسیع میں بے احتیاطی اور اس سلسلے میں طاقتور جیوپولیٹکل انتبہات کو خاطر میں نہ لانا یوکرین میں جنگ کے آغاز کا سبب بنا اور اس وقت مشرق وسطی اور خلیج فارس کے حساس علاقے کے حوالے سے بھی اسی بے احتیاطی کو برتا جا رہا ہے۔

ایرانی پارلمنٹ کے اسپیکر نے زور دے کر کہا: اسرائیل کا وجود ایک ناجائز سیاسی وجود اور عدم استحکام پھیلانے والا ہے کہ جو اپنے داخلی سیاسی فضا کو بھی صحیح سے کنٹرول نہیں کرسکتا۔ اسرائیل گہرے کنویں میں کھڑا ہے اور امریکہ اور دیگر ممالک کو بھی اس میں کود پڑنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ابراہام معاہدے کی حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ مجھے کوئی خاص امید نہیں کہ تاریخ کے اس موڑ پر امریکی حکومت صحیح فیصلے کی تشخیص کی قوت رکھتی ہو، جس طرح کہ اس نے ایٹمی مذاکرات میں بھی عقلیت پسندی کی کمترین مقدار کا مظاہرہ کر کے نہیں دکھایا۔
قالیباف نے واضح کہا: اس لئے میں ان پڑوسی ممالک سے کہ جو ایران کے ساتھ مشترکہ تاریخ اور مستقبل رکھتے ہیں امریکی اسرائیلی سے گٹھ جوڑ سے بننے والے ہر منصوبے کے حوالے سے ہوشیار رہیں اور اس کے نتائج کا صحیح سے اور بغور اندازہ لگائیں چونکہ ان کا مشخص طور پر ہدف علاقے کا استحکام اور نظم خراب کرنا ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا: ایران اپنے پڑوسیوں کے لئے ایک مطئمن اور قابل اعتماد سہارا ہے تاہم اسی مقدار میں علاقے کے سلامتی کے توازن کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے حساس بھی ہے اور اس علاقے کے وسائل و منابع کا دفاع کرنے کے لئے کسی بھی قسم کی سازش یا عدم استحکام کو پھیلانے کے مقابلے میں کسی تردید سے کام نہیں لے گا۔