مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے علاقہ غزہ پٹی میں فلسطینی تنظیم حماس کو صہیونی اور سلفی وہابی اتحاد کے چیلنج کا سامنا ہے۔ غزہ کی سرحدیں مصر، مقبوضہ فلسطین اور بحیرہ روم سے ملتی ہیں۔ حماس نے 2006 کے انتخابات میں فلسطینی پارلیمنٹ کی اکثر کرسیوں پر کامیابی حاصل کرلی جس کے بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے حماس کے اعلی رکن اسماعیل ہنیہ کو حکومت بنانے کا حکم دیا ۔ حکومت بننے کے بعد دونوں میں اختلافات پیدا ہوگئے جس کے بعد محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کو برطرف کردیا اور اس کے بعد فلسطین میں عبوری حکومت قائم کردی حماس نے محمود عباس کے افراد کو غزہ سے نکال دیا۔ اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کردیا غزہ میں ابھی اسرائیلی جنگوں کے زخم ٹھیک نہیں ہوئے کہ حماس کو داخلی خطرہ لاحق ہوگیا اور یہ خطرہ سلفی وہابیوں کی طرف سے ہے جنھوں نے فلسطینیوں کے خلاف صہیونیوں کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشرق وسطی میں آج اسرائيل اور وہابیوں کے درمیان گہرا اتحاد قائم ہوگیا ہے وہابیوں کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے اور سعودی عرب کی سرپرستی میں وہابی دہشت گرد مسئلہ فلسطین کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ سلفی وہابیوں نے اسرائیل کی حمایت میں اسلامی ممالک کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رکھا ہے اور سلفی وہابی دہشت گردوں کی اس معاندانہ سازش سے عالم اسلام اچھی طرح آگاہ ہے سلفی وہابی منافقین کا کردار ادا کرکے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان اور اسرائیل کو فائدہ پہنچا رہے ہیں سلفی وہابیوں نے اسرائیل کی طرف آج تک ایک گولی بھی فائر نہیں کی بلکہ وہ شام ، عراق، پاکستان، افغانستان ،مصر، یمن اور لیبیا میں مسلمانوں کے سرکاٹ میں مصروف ہیں اور مسلمانوں کے قتل عام کو وہ نام نہاد جہاد سے تعبیر کرتے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 20 جون 2015 - 15:18
فلسطین کے علاقہ غزہ پٹی میں فلسطینی تنظیم حماس کو صہیونی اور سلفی وہابی اتحاد کے چیلنج کا سامنا ہے۔