18 ستمبر، 2006، 10:28 PM

ڈاكٹر احمدي نژاد

امريكي حكومت كو ايران كے بارے ميں اپنے نظريات اور خيالات كو بدلنا چاہيے // ايران كوايٹمي ايندھن تيار كرنے كے سلسلے ميں يورپ اور امريكہ كے اعتماد كي كوئي ضرورت نہيں ہے

امريكي حكومت كو ايران كے بارے ميں اپنے نظريات اور خيالات كو بدلنا چاہيے // ايران كوايٹمي ايندھن تيار كرنے كے سلسلے ميں يورپ اور امريكہ كے اعتماد كي كوئي ضرورت نہيں ہے

ايران كے صدر ڈاكٹر احمدي نژاد نے واضح كيا ہے كہ امريكہ كو ايران كے بارے ميں اپني رفتار بدلنا چاہيے اور اسے ايران كے اندورني معاملات ميں مداخلت بند كرني چاہيے انھوں نے كہا كہ ايران كوايٹمي ايندھن تيار كرنے كے سلسلے ميں يورپ اور امريكہ كے اعتماد كي كوئي ضرورت نہيں ہے اوربين الاقوامي ايٹمي ايجنسي كے قوانين ميں بھي اس كا كوئي اشارہ نہيں ہے

مہر خبررساں ايجنسي كي رپورٹ كے مطابق  ايران كے صدر ڈاكٹر احمدي نژاد نے امريكي جريدے ٹائمز كے ساتھ خصوصي گفتگو كرتے ہوئے ايران اور امريكہ كے تعلقات كے بارے ميں كہا كہ امريكہ كو ايران كے بارے ميں اپني رفتار بدلنا چاہيے اور اسے ايران كے اندورني معاملات ميں مداخلت بند كرني چاہيے اور اسي صورت ميں  تمام مشكلات كوحل كرنے ميں مدد ملےگي انھوں نے كہا كہ ايران كوايٹمي ايندھن تيار كرنے كے سلسلے ميں يورپ اور امريكہ كے اعتماد كي كوئي ضرورت نہيں ہے صدر احمدي نژادنے ٹائمز جريدے كے نامہ نگار كے اس سوال كے جواب ميں كہ آپ امريكہ مردہ باد كے نعرے كي كيوں حمايت كرتے ہيں كہا كہ جب ايراني عوام يہ نعرہ لگاتے ہيں تو اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ امريكہ كي جارحيت اور اس كے ظلم و ستم اور رعب و دبدبے سے بيزار ہيں ايراني عوام قوموں كے حقوق كي پائمالي اور تفريق و امتياز سے نفرت كرتے ہيں كيونكہ قوميں مشكلات ايجاد نہيں كرتيں اور امريكي عوام بھي صلح و دوستي اور حق و انصاف كي خواہاں ہےصدر احمدي نژاد نے اس سوال كے جواب ميں كہ كيا ايران ايٹمي ہتھيار كو اپنا حق سمجھتا ہے كہاہے كہ ہم ايٹمي ہتھياروں كے مخالف ہيں اور يہ سمجھتے ہيں كہ يہ ہتھيار انسانوں كي خدمت كے لئے نہيں بلكہ فقط انسانوں كے قتل عام كے لئے بنائے جاتے ہيں اور آج ايٹمي ہتھياروں كا كوئي اثر نہيں ہے معاملات و مسائل بم حل ركھنے سے حل نہيں ہوتے بلكہ ہميں عقل و منطق كي ضرورت ہے صدر نے اسرائيل كو دنيا كے نقشے سے محو كرنے كے بارے ميں كئے گئے سوال كا جواب ديتے ہوئے كہا كہ دنيا كے لوگ ہر طرح كي فكر و نظر ركھنے كے بارے ميں آزاد ہيں صدر نے مسئل? فلسطين كے بارے ميں كہا كہ ايك پوري قوم كو اس كے گھر اور وطن سے نكال ديا گيا فلسطيني عوام اپني ہي سرزمين ميں ان لوگوں كے ہاتھوں مارے جارہے ہيں جنہوں نے فلسطينيوں كي سرزمين پرقبضہ كرركھا ہے ہماري تجويز ہے كہ پچاس لاكھ بے گھر فلسطينيوں كو ان كي سرزمين ميں واپس لاكر آباد كيا جائے اور پھر پورے فلسطين ميں ايك عام ريفرنڈم كرايا جائے اور فلسطيني عوام اپني حكومت كا خود انتخاب كريں يہي ہمہ گير اور جمہوري راستہ ہے صدراحمدي نژاد نے ہولوكاسٹ كے بارے ميں گفتگو كرتے ہوئےكہا كہ دوسري جنگ عظيم كے دوران چھ كروڑ افراد مارے گئے سبھي انسان تھے اور سب لائق احترام تھے ليكن صرف 60 لاكھ يہوديوں كو ہي اتنا اہم بناديا گيا اوراگر چہ واقعہ پيش آيا تو يہ ايك تاريخي واقعہ ہے پھر كيوں اس بارے ميں آزادانہ تحقيقات كي اجازت نہيں دي جاتي اور اگر يہ فرض كرليا جائے كہ 60 لاكھ يہودي مارے گئے ہيں تو كہاں مارے گئے اور پھر فلسطيني عوام كا كيا قصور ہے اور انكو كس جرم كي پاداش ميں سزا دي جارہي ہے ؟

News ID 382268

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha