مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں عراق میں سریع الحرکت افواج کے کمانڈر ثامر الحسینی نے موصل کی آزادی کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا ہے کہ موصل کی آزادی میں آیت اللہ سیستانی کے فتوی کا اہم کردار رہا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف ایران کی طرف سے عراق کی حمایت صداقت اور حققیت پر مبنی رہی ہے۔
ثامر الحسینی نے کہا کہ عراق کے وزير اعظم حیدر العبادی کے حکم سے موصل کی آزادی کے لئے آپریشن کا آغاز آٹھ ماہ پہلے شروع ہوا۔ اس آپریشن میں عراقی فوج کے شانہ بشانہ عراق کی رضآکار فورس نے بھی اہم کردار ادا کیا ۔
عراق کی سریع الحرکت افواج کے کمانڈر نے موصل کی آزادی کی اہمیت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ موصل عراق کا اہم شہر ہے جسے داعش نے اپنا دارالخلافہ بنا لیا تھا حالانکہ داعش کا ہدف بغداد تھا لیکن آیت اللہ سیستانی کے فتوی نے داعش کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ آیت اللہ سیستانی کے فتوی کے بعد عراق میں داعش کی پسپائی اور شکست کا عمل شروع ہوگیا ۔ عراقی کمانڈر نے کہا کہ داعش کی شکست میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کا باہمی اتحاد قابل تعریف ہے جبکہ داعش اور اس کے حامیوں نے عراق میں شیعہ و سنی تصادم پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی جسے شیعوں اور سنیوں کے بیدار علماء نے ناکام بناتے ہوئے داعش کے خلاف شیعہ و سنی متحدہ محاذ بنادیا جس کے نتیجے میں داعش کا عراق میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ختم ہوگیا اور عراقی حکومت اور عوام نے متحد ہوکر موصل سے داعش کا خاتمہ اور داعش کے خودساختہ خلیفہ ابو بکر بغدادی کو جہنم پہنچا دیا۔
عراقی کمانڈر نے عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے بے لوث اور حقیقی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق کی حقیقی مدد کی اور ہم ایران کی اس امداد پر ایرانی حکومت اور عوام کے شکر گزار ہیں جنھوں نے سخت ترین شرائط میں عراقی عوام کی بھر پور مدد کی کی۔اورمیں موصل کی فتح پرایران اور عراق کی دونوں قوموں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔۔
آپ کا تبصرہ