28 فروری، 2014، 1:42 PM

بن لادن اور ایف بی آئي

نائن الیون سے آٹھ برس پہلے ایف بی آئی کی اسامہ بن لادن تک رسائی

نائن الیون سے آٹھ برس پہلے ایف بی آئی کی اسامہ بن لادن تک رسائی

مہر نیوز/ 28 فروری/ 2014 ء :امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے القاعدہ میں اپنا ایجنٹ نائن الیون حملوں سے آٹھ سال پہلے ہی قائم کردیا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے  امریکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے القاعدہ میں اپنا ایجنٹ نائن الیون حملوں سے آٹھ سال پہلے ہی قائم کردیا تھا۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انیس سو ترانوے میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پرپہلے حملوں کے ماسٹرمائنڈ عمرعبدالرحمان کے گروپ سے دو دو لوگوں کو رضامند کرلیا کہ وہ اس کے لیے کام کریں ، ان میں سے ایک عمر عبدالرحمان کا ڈرائیور بھی تھا ، یہ ایجنٹ عمر عبدالرحمان کا اعتماد اورحوالہ لے کر اسامہ بن لادن تک پہنچ گیا۔اس ایجنٹ کو ایف بی آئی کے لیے کام کرنے پر رضا مند کرنے والا ایف بی آئی کا اہلکاربسیم یوسف تھا جو اپنی پلاننگ میں کامیاب بھی رہا ،لیکن نائن الیون کے بعد وہ خود ایف بی آئی کی نظر میں مشکوک ہوگیا اور دو سال قبل اس نے بھی ایف بی آئی کے خلاف کیس میں اعتراف کیا کہ تیارکردہ ایجنٹ نے دوسال کے اندر ہی القاعدہ کے امریکا اور باہر موجود نیٹ ورک کی انتہائی حساس معلومات فراہم کی تھیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سب ایف بی آئی کی اپنی پلاننگ کے تحت ہورہا تھا لیکن نہ صرف یہ کہ ایف بی آئی حملے روکنے میں ناکام رہی بلکہ اس نے حملوں کے بعد بھی اپنے ڈبل ایجنٹ کا معاملہ نائن الیون حملوں کی تحقیقاتی کمیٹیوں سے چھپائے رکھی ۔نائن الیون حملوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے پہلے ہی ایف بی آئی اور سی آئی اے پر سنجیدہ نوعیت کے الزامات لگارکھے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق القاعدہ طالبان اور ان سے وابستہ دوسرے دہشت گرد گروہوں کو امریکی خفیہ اداروں کی سرپرستی حاصل ہے اور یہ سب کچھ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام اور اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کیا جارہا ہے۔  اور القاعدہ ، طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں میں بڑے پیمانے پر امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کام کررہے ہیں اور ان دہشت گرد تنظیموں کے اعلی کمانڈر بھی امریکی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ ہیں۔ اسلامی ذرائع کے مطابق امریکی ادارے  سعودی عرب کے ذریعہ سلفی وہابی لوگوں  اور تنظیموں پر خصوصی طور پر کام کررہے ہیں۔

News ID 1833755

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha