مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے المیادین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ نے عراق میں کبھی امریکیوں کے خلاف کوئي کارروائی نہیں کی۔
صدر اسد نے کہا کہ ہمارا مقابلہ آج القاعدہ اور اس سے وابستہ دہشت گرد تنظمیوں سے ہے جنھیں بعض عرب اور غیر عرب ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر مالی امداد مل رہی ہے۔بشار اسد نے کہا کہ شام پر فلسطینیوں کی حمایت کی وجہ سے کئي عرصہ سے دباؤ جاری تھا اور امریکیوں نے کئی بار شام پر دباؤ ڈالا کہ فلسطینیوں کو شام سے نکال دیا جائے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ بشار اسد نے کہا کہ جس طرح سعودی عرب، ترکی اور قطر امریکی غلام اور نوکربنے ہوئے ہیں امریکہ سمجھتا تھا کہ شام بھی انھیں کی طرح ہوگا لیکن شام نے ہمیشہ خطے میں امریکی پالیسیوں کی مخآلفت کی ہے اور اسی وجہ سے امریکہ نے سعودی عرب، ترکی اور قطر کے ذریعہ عراق، افغانستان اور پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں سے استفادہ کرتے ہوئے انھیں شامی حکومت کے خلاف جنگ میں دھکیل دیا۔ بشار اسد نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے سعودی عرب، ترکی اور قطر کے ذریعہ دہشت گردی کو فروغ اور دہشت گردوں کی حمایت کررہا ہے۔ شامی صدر نے کہا کہ القاعدہ دہشت گردوں نے نہ کبھی اسرائيل کے خلاف کوئی کارروائی کی اور نہ ہی انھوں نے عراق میں امریکہ کے خلاف کوئی کارروائي کی۔ القاعدہ کا ہدف کل بھی اور آج بھی عراقی اور شامی عوام ہیں۔
آپ کا تبصرہ