مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے بعد اسلام کی ولایت اور ذمہ داری حضرت علی علیہ اسلام کو سونپی۔ لیکن آنحضورکی رحلت کے بعد بعض صحابہ نے پیغمبر اسلام کی وصیت کو نظر انداز کرتے ہوئے شورائیت کے ذریعہ اقتدار تک اپنے آپ کو پہنچانے کے لئے ہر قدم اٹھایا جس میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے حقوق کی پامالی اور خلافت پر قبضہ بھی شامل ہے حضرت فاطمہ زہرا (س) نے مرتے دم تک خلافت پر قبضہ کرنے والوں اورفاطمی حقوق چھیننے والوں سے ناراض رہیں حضرت زہرا (س) کی حیات تک حضرت علی بھی خانہ نشیں رہے لیکن بی بی دوعالم کی شہادت کے بعد امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے اسلام کے تازہ نہال کو بچانے کے لئےاقتدار پسندوں سے تعاون شروع کردیا لیکن اقتدار پسندوں کی بڑی بڑی غلطیوں کی وجہ سے مسلمانوں کی صفوں میں پھوٹ پڑ چگی تھی جس کی وجہ سے بعض صحابہ نے خلیفہ سوم کو قتل کردیا اسلام کو زبردست خطرہ لاحق ہوگیا اور حضرت علی علیہ السلام نے لوگوں کے شدید اصرار کے بعد ظاہری خلافت کو قبول کرلیا اور گذشتہ خلافتوں کے دوران رونما ہونے والی خامیوں اور ناانصافیوں کو دور کرنے کا فیصلہ کیا لیکن ابو سفیان کے فرزند معاویہ نے حضرت علی علیہ اسلام پر جنگ صفین مسلط کردی اور بعد میں سازش کرکے حضرت علی علیہ السلام کو شہید کروادیا معاویہ ملعون نے حضرت امام حسن سے صلح کا معاہدہ کیا جس کے مطابق معاویہ کو اپنے بعد خلیفہ نامزد کرنے کا حق نہیں تھا لیکن معاویہ ملعون نے اس معاہدے کو توڑ دیا اور معاویہ نےاپنے فاسق و فاجر بیٹے یزید ملعون کی خلافت کے لئے راہیں ہموار کرنا شروع کردیں۔ ابھی تک سرزمین حجازمیں ایسے کبار صحابہ اور اکابرین موجود تھے جنہوں نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا دور دیکھا تھا ۔ لٰہذا ان کے لیے معاویہ ملعون کی غلط روایت قبول کرنا ممکن نہ تھا معاویہ نے اپنے بیٹے یزید کو خلافت پر بٹھا دیا اور اس نے معاویہ کی وصیت کے مطابق حضرت امام حسین علیہ السلام سے بیعت کا مطالبہ کردیا۔ امام حسین عليہ السلام نے یزید ملعون کی بیعت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی زوجہ حضرت ام سلمی سلام اللہ علیھاکو کچھ مٹی دی تھی اور فرمایا تھا کہ اے ام سلمیٰ جب یہ مٹی سرخ ہو جائے یعنی خون میں بدل جائے تو سمجھ لینا کہ میرا بیٹا حسین شہید کر دیا گیا۔ ایک دن ان کی بیٹی ان سے ملنے گئیں تو آپ زارو قطار رو رہی تھیں۔ پوچھا گیا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ ابھی رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خواب میں تشریف لائے تھے۔ ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور آپ کے سرِ انور اور ڈاڑھی مبارک پر مٹی تھی۔ میں نے پوچھا آقا یہ گرد کیسی تو فرمایا کہ اے ام سلمہ ابھی اپنے حسین کے قتل کا منظر دیکھ کر میدانِ کربلا سے آرہا ہوں۔ جاگنے کے بعد میں نے وہ مٹی دیکھی جو انہوں نے مجھے دی تھی تو وہ خون ہو چکی تھی۔ (1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)بخاری شریف، مشکوٰۃ ، مستدرک الحاکم، خصائص الکبریٰ
آپ کا تبصرہ