مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ملک بھر کے ہزاروں مزدور پیشہ افراد سے ملاقات میں ملک کی پیشرفت کو علم اور علمی پیداوار کے دو عناصر پر استوار قراردیا اور ملک میں حیرت انگیز پیشرفت اور اس میں موجود علمی ، قدرتی اور انسانی ظرفیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تاریخی پسماندگي کا جبران کرنے کے لئے دو چنداں اور پیہم ہمت و تلاش اور ملک کی ظرفیتوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے برق رفتاری سے عمل اور مسلسل جد و جہد کی ضرورت ہے اور دو چنداں ہمت تعریف و تمجید اور گفتگو کے ذریعہ حاصل نہیں ہوسکتی بلکہ اس کے لئے عمل اور خلاقیت کے میدان میں حقیقی معنی میں قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔
یہ ملاقات مزدور اور لیبر ہفتہ کی مناسبت سے منعقد ہوئی ، رہبر معظم نے مزدوروں کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: مادی نظریہ کے برخلاف جس میں مزدور کو ایک آلہ کار تصور کیا جاتا ہے اسلام مزدور کو فی سبیل اللہ مجاہد سمجھتا ہے اور اس کے کام و تلاش و جد وجہد کے لئے الہی اجر و ثواب کا قائل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دائرہ اسلام میں مزدور کے مقام و منزلت کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے لیکر اب تک مزدور طبقہ نے بہت ہی اچھا امتحان دیا اور دفاع مقدس کادور اس کا ایک اہم نمونہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے اسلامی نظام پر سیاسی دباؤ کے حربہ کے طور پر مزدور طبقہ سے استفادہ کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ تیس برسوں میں یہ موضوع دشمن کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے لیکن تیس سال سے مزدور طبقہ بھی دشمن کی تمام چالوں اور سازشوں کو ناکام بنا رہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام اور مزدور طبقہ کے درمیان صمیمی رابطہ کو نظام کے ایمانی ستون کے مستحکم ہونے کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: پیداوار کی سمت میں ملک کی مجموعی حرکت اسی بنیاد پر مزدور اور مالک کے محور پر آگے بڑھےگی اور بد نیت افراد اس میں کوئی خلل ایجاد نہیں کرسکیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی مادی پیشرفت کو علم اور پیداوار کے دو عناصر پر استوار قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران میں طاغوتی حکومتوں کے دور میں نہ تو علم کو اہمیت دی جاتی تھی اور نہ ہی علم پر مبنی پیداوار کو اہم سمجھا جاتا تھا جس کی وجہ سے ایرانی عوام کئی برسوں کے لئے پسماندگی کا شکار ہوگئی اور اب اس فاصلہ کو کم کرنے کے لئے علم اور پیداوار پر زيادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی ، سائنسی اور تحقیقاتی مراکز میں علمی موضوع کاپیچھا نئي اور پیشرفتہ روش کے مطابق کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ملک میں علمی پیشرفت کا آغاز ہوگیا ہے البتہ اس کی سرعت دوچنداں ہونی چاہیے کیونکہ ہم ابھی آغاز راہ میں ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے زراعت اور صنعت کے شعبوں میں علمی پیداوار کو بےمثال قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی پیداوار کا حصول مزدور اور مالک کے باہمی تعاون سے محقق ہوجائے گا اور اس موضوع کی مدیریت بھی حکومت کے دوش پر عائد ہے اور اس کام کو مناسب روش کے مطابق انجام دینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفعہ 44 کی پالیسیوں کے مکمل نفاذکو علمی پیداوار کے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے نفاذ میں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کہیں قانون شکن قانون دانوں کے نفوذ کی راہ ہموار نہ ہوجائے۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: بعض افراد قانون کو ہاتھ میں لیکرکارخانوں اور فیکٹریوں کوخریدلیتے ہیں اور بعد میں اس کی زمین اور وسائل کو فروخت کرکے اربوں پیسہ وصول کرتے ہیں اور مزدور پیشہ افراد کو بے روزگاربنا دیتے ہیں لہذا حکام کو اس سلسلے میں بہت ہی ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزدور اور مالک کے رابطہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام میں مزدور اور مالک کا رابطہ باہمی تعاون ، ہمدردی اور ہم خیالی پر استوار ہے اور تمام پالیسی سازوں کو بھی اسی سمت حرکت کرنی چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم نہ سوشلزم نظریہ کی طرح مزدور کو حقیر اور نہ ہی سرمایہ دارانہ نظام کی مانند مالک کو صاحب اختیار سمجھتے ہیں بلکہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں کے درمیان تعریف شدہ اسلامی اور انسانی رابطہ اور تعاون کے ذریعہ ملک کی پیشرفت محقق ہوجائے گي۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی موجودہ ترقیات کو انقلاب سے پہلے کی نسبت حیرت انگيز قراردیا اور ڈیم بنانے میں ملک کے ممتاز مقام اور بجلی پاور پلانٹ تیار کرنے کی ٹیکنالوجی کے صادر کرنےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان تمام ترقیات کے باوجود ابھی اس مقام تک پہنچنے میں کافی فاصلہ ہےجو ایرانی عوام کے شایان شان ہے اور دگنی ہمت و تلاش کے ذریعہ ہمیں اس پسماندگي کو دور کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: دگنی ہمت کامطلب یہ ہے کہ ہمیں بلند چوٹی تک پہنچنا ہے اور اس تک صرف بات اور تعریف کرنے کے ذریعہ نہیں پہنچ سکتے بلکہ اس ہدف تک پہنچنے کے لئےعمل اور خلاقیت کے میدان میں حقیقی معنی میں وارد ہونے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کی پیشرفت اور کام و تلاش کی ظرفیت موجودہ ظرفیت سے کہیں زيادہ ہےلہذا سب کو دو چنداں تلاش و کوشش کرنی چاہیے ایرانی قوم اس با صلاحیت نوجوان کی مانند ہے جس کے اندر وسیع استعداد موجودہے اور اگر وہ ضروری محنت کرے تو یقینی طور پر وہ خود کو بام عروج تک پہنچا دےگاا اور درخشاں ستارے میں تبدیل ہو جائے گا۔
آپ کا تبصرہ