یمنی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت شام کے بعد پورے خطے پر قبضہ کرنا چاہتی ہے جس کے تحت شامی علاقوں پر قبضہ کررہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ میں امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت کے تحت فلسطینیوں کی باقاعدہ نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار صہیونی حکومت کو دیے ہیں جن کو استعمال کرنے کے لئے صہیونی فوجیوں کے درمیان دوڑ جاری ہے۔

انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں قحط جاری ہے اور صہیونی فوج امداد فراہم کرنے والوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ چند دنوں کے دوران 700 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ صہیونی حکومت غزہ میں انفراسٹرکچر کو نشانہ بنارہی ہے۔ جبالیہ کی تباہی اس کی حملوں کی شدت کو ظاہر کرتی ہے جہاں رہائشی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں قتل، اغوا جیسے مجرمانہ اقدامات جاری ہیں دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی نے کوئی ردعمل نہیں دیا ہے اس کے بجائے جنین میں مقاومتی جوانوں کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے۔

عبدالملک الحوثی نے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے باوجود لبنان پر صہیونی حکومت حملے کررہی ہے۔ جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ حکومت کسی وعدے یا معاہدے کی پابند نہیں۔ جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی بھی صہیونی حکومت کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔

انہوں نے شام کے بارے میں کہا کہ صہیونی حکومت کی پالیسی شام کی زمین پر قبضہ اور سویدا کی طرف پیش قدمی ہے، تاکہ امریکی قابض علاقوں کے ساتھ اسے جوڑا جا سکے۔ ان کی نظریں جنوبی شام اور اردن کے شمالی علاقوں پر ہیں، جنہیں وہ اپنی قدیم ملکیت سمجھتے ہیں۔ یہ علاقے زرخیز زمینوں اور آبی وسائل سے مالا مال ہیں، جن میں دمشق کے جنوب سے لے کر یرموک جھیل اور جبل العرب تک کا خطہ شامل ہے۔
انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اگر فلسطین اور لبنان میں مزاحمت نہ ہوتی تو گزشتہ دہائیوں میں شام، مصر اور دیگر ممالک کی صورت حال بالکل مختلف ہوتی۔ مصری فوج بھی انہی حالات کا سامنا کر سکتی تھی جو شامی فوج کے ساتھ پیش آئے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت بالآخر تباہ ہو جائے گی، کیونکہ یہ خدا کا وعدہ ہے۔ فلسطینی مزاحمتی قوتیں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور حالیہ دنوں میں انہوں نے کم از کم 13 حملے قابضین کے خلاف کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مسئلہ فلسطین کے لیے اپنی ذمہ داری بہترین انداز میں ادا کی ہے، جو بعض عرب حکومتوں کی ذلت آمیز پالیسیوں سے قابلِ قیاس نہیں۔ حالیہ دنوں میں یمنی فورسز نے صہیونی حکومت کے خلاف کئی کارروائیاں کیں، جن میں بن گوریان ایئرپورٹ پر پروازوں کو کئی گھنٹوں کے لیے معطل کرنا شامل ہے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے جو فضائی کمپنیوں کو دیا گیا ہے۔

عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ صہیونی فورسز نے الحدیدہ کی بندرگاہ اور صنعا کے بجلی گھر کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 9 شہری شہید ہوئے۔ ان حملوں کے جواب میں یمنی فورسز نے ایک سپر سونک میزائل مقبوضہ علاقوں کی جانب فائر کیا، جس نے قابضین میں خوف و ہراس پیدا کردیا۔ اب تک یمنی فورسز نے صہیونی حکومت کے خلاف 1,147 بیلسٹک اور گائیڈڈ میزائل، ڈرونز اور جنگی کشتیوں کے ذریعے کارروائیاں کی ہیں۔ 211 جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور "ام الرشراش" کی بندرگاہ، جو مقبوضہ علاقوں کی اہم ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے، مفلوج ہو چکی ہے۔