مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم شروع سے ہی جنگ کے خواہاں نہیں تھے لیکن غزہ کے لئے ہماری حمایت جاری رہے گی۔ اگر صہیونی حکومت نے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کی جارحیت نہایت خطرناک اور دردناک تھی۔ شروع میں ہم سخت مشکلات کا شکار ہوگئے لیکن تنظیم نے فوراً خود کو سنبھال لیا اور قیادت کا انتخاب کرکے دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑی ہوگئی۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی، اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت، عوام اور سپاہ پاسداران انقلاب کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ مشکل مواقع میں لبنانی عوام اور مقاومت کا ساتھ دیا۔ انہوں نے یمنی اور عراقی مقاومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے اندر اہداف کو نشانہ بنایا اور دشمن کو شدید نقصان پہنچایا۔ مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں سے لاکھوں صہیونی ہجرت پر مجبور ہوگئے۔ ہماری استقامت کی وجہ سے صہیونی حکومت بند گلی میں پہنچ گئی۔ صہیونی فوج خوف و ہراس اور سیاسی رہنما سراسیمگی کا شکار ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شروع سے ہی جنگ کے خواہاں نہیں تھے لیکن جنگ کے دوران اپنی طاقت کے ذریعے صہیونی حکومت کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔ اس جنگ میں ملنے والی فتح 2006 کی فتح سے زیادہ بڑی ہے۔ ہم نے میدان میں سرخرو ہوکر جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ 61 فیصد اسرائیلی سمجھتے ہیں کہ جنگ میں شکست ہوگئی ہے۔ اس جنگ میں صہیونی حکومت کو ہر محاذ پر شکست ہوگئی۔ جنگ بندی ایک معاہدہ ہی نہیں بلکہ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرامد کا فریم ورک ہے۔ حزب اللہ اور لبنانی فوج کے درمیان اعلی سطح پر ہماہنگی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی میں لبنان کی حاکمیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ہم سید مقاومت شہید حسن نصراللہ اور دیگر شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان مجاہدین کی قدردانی کرتے ہیں جنہوں نے میدان جنگ میں جانثاری کا مظاہرہ کیا۔