مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے بیت المقدس پر قابض اور غاصب صہیونی حکومت کی مبینہ دستاویزات اور حماس کی جانب سے ایران کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی درخواست کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم صہیونی حکومت کو ایک مجرم، انسان دشمن اور جھوٹی حکومت سمجھتے ہیں۔ صہیونیوں کی تاریخ جھوٹ، جعلی دستاویزات اور دھوکہ دہی سے پر ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے طوفان الاقصی آپریشن کے بارے میں ایران کے مطلع ہونے کے حوالے سے صہیونی دستاویزات کے بارے میں ایرانی نمائندے نے کہا کہ دوحہ میں تعیینات حماس کے اعلی عہدیداروں نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ طوفان الاقصی آپریشن غزہ میں فعال حماس کے عسکری ونگ کی خصوصی کاروائی تھی اور ان کا اس میں کوئی کردار نہیں تھا۔ اس آپریشن کے حوالے سے ایران یا حزب اللہ سے متعلق کوئی بھی دعوی قابل قبول نہیں اور صہیونی حکومت کی دستاویزات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال 7 اکتوبر کو فلسطینی مقاومت نے صہیونی حکومت کے خلاف طوفان الاقصی آپریشن کیا تھا تھا جس کے بعد غزہ میں جنگ چھڑ گئی تھی۔ 45 دنوں کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان چار روزہ جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔ بعد میں اس میں سات دن کی توسیع کی گئی۔
جنگ بندی کے بعد صہیونی حکومت نے دوبارہ غزہ پر شدید حملے کئے۔ حماس کے مجاہدین کے خلاف آپریشن میں ناکامی کے بعد صہیونی حکومت نے غزہ کی سویلین آبادی کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے اعلامیے کے مطابق قابض اسرائیلی حکومت کے حملوں میں اب تک 42 ہزار 175 افراد شہید اور 98 ہزار 336 افراد زخمی ہوئے ہیں۔