ایرانی وزیرخارجہ نے لبنانی حکومت اور عوام سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے نزدیک انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کوئی اہمیت نہیں اور اس کا ہدف پورے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکانا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران مشرق وسطی میں جاری کشیدگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور مشرق وسطی کی صورتحال نہایت ہی تشویشناک ہے۔ خطے میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں انسانوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل عام کرنے کے بعد لبنان میں بھی اس کو تکرار کرنا چاہتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ جہنم بن چکا ہے۔ صہیونی حملوں میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 93 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

عراقچی نے کہا کہ صہیونی حکومت غزہ کی کہانی لبنان میں بھی دہرانا چاہتی ہے۔ ایک ہفتے کے دوران سینکڑوں بے گناہ شہری شہید ہوچکے ہیں۔ صہیونی حکومت کے لئے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسرائیل کی آخری خواہش یہ ہے کہ پورے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکائی جائے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ لبنان پر صہیونی جارحیت غیر قانونی اور جنایت کا نمونہ ہے۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کا قانون توڑا ہے۔ سلامتی کونسل کو اس موقع پر مداخلت کرکے امن بحال کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے متعدد مرتبہ صہیونی غنڈہ گردی کے بدترین نتائج سے دنیا کو متنبہ کیا ہے۔ عالمی برادری اسرائیلی جنایات میں امریکی کردار کا انکار نہیں کرسکتی ہے۔ امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی بے پناہ حمایت نے اسرائیل کو جرائت دی ہے۔ سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی اقدام نہ کرنے کی وجہ سے خطہ تباہی کے دہانے پہنچ گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے جرائم کا جواب مل کر رہے گا۔ کشیدگی کم کرنے کے لئے اسرائیل کو فوری طور پر غزہ اور لبنان پر حملے روکنا ہوگا۔

لیبلز