صدارتی امیدواروں کے درمیان قومی ذرائع ابلاغ پر پہلا انتخابی مباحثہ ہوا جس میں امیدواروں نے اقتصادی مسائل کے حل کو اولین ترجیح قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران میں 28 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے درمیان قومی ذرائع ابلاغ پر پہلا باقاعدہ مباحثہ ہوا جس میں امیدواروں نے اپنا اپنا انتخابی ایجنڈا پیش کیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی امیدواروں کے درمیان پانچ مباحثے ہوں گے جس کے تحت آج 17 جون کو پہلا مباحثہ ہوا۔ مباحثے کے اگلے مراحل میں صدارتی امیدوار 20، 21، 24 اور 25 جون کو آمنے سامنے ہوں گے۔

آج کے مباحثے میں تمام امیدواروں نے شرکت کی۔ مصطفی پورمحمدی، مسعود پزشکیان، امیرحسین قاضی زادہ ہاشمی، علی رضا زاکانی، سعید جلیلی، اور محمد باقر قالیباف نے معیشت، افراط زر پر قابو پانے اور پیداوار میں اضافے کے بارے میں کئی سوالات کے جوابات دیے۔

میئر علی رضا زاکانی

صدارتی امیدوار اور تہران کے موجودہ میئر علی رضا زاکانی نے لائیو پروگرام میں ماہرین کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہمیں اپنی علمی قابلیت کے بل بوتے پر ملکی پیداوار کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دینا چاہئے۔ 

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے علاوہ انسانی وسائل اور سرمایہ کاری کے مسئلے پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بیرونی پابندیوں کا اثر ختم کرنے کے لئے ملکی توانائی پر توجہ دینے اور اعتماد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید صدر رئیسی نے مشکل حالات میں حکومت سنبھالی اور کم ترین وقت میں حکوتم کو اپنے پاوں پر کھڑا کردیا۔

سعید جلیلی

مباحثے میں شرکت کرتے ہوئے سعید جلیلی نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے لئے اکنامک پر انحصار کرنے کا نظریہ درست نہیں ہے کیونکہ معاشی ترقی کے کئی اور متعدد عوامل ہیں۔ عوام مہنگائی کے حوالے سے پریشان ہیں لہذا مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنا ہوگا۔

مسعود پزشکیان

اس موقع پر صدارتی امیدوار مسعود پزشکیان نے کہا کہ حکومت کو بجٹ خسارے پر خصوصی توجہ دینا چاہئے۔ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی بڑھ گئی ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ اور حکومت دونوں قصوروار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجریہ کار افراد سے مشورہ لینے میں کوئی عار محسوس نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں سب سے پہلے باہمی اختلافات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایرانی عوام ہر مشکل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید صدر رئیسی دن رات محنت کرتے تھے ہمیں ان کی زحمات کی قدردانی کرنا چاہئے۔

محمد باقر قالیباف

مباحثے کے دوران پارلیمنٹ کے اسپیکر اور صدارتی امیدوار محمد باقر قالیباف نے کہا کہ ملکی اقتصاد اور معیشت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے رہبر معظم نے کافی عرصے سے سال کے ابتدا میں اس مسئلے پر خصوصی توجہ دی ہوئی ہے۔

انہوں نے ملکی پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پیداوار میں کمی کی وجہ سے ٹیکس کی وصولی پر فرق پڑتا ہے اور اس کا اثر مہنگائی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی ناقابل صدر منتخب ہوجائے جس کے پاس معقول ایجنڈا نہ ہو تو پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے ایجنڈوں پر عملدرامد نہیں کرسکتا ہے۔

قالیباف نے کہا کہ شہید صدر رئیسی کے دور حکومت میں پارلیمنٹ نے مرکزی بینک کو دوبارہ اختیارات دے دیے۔ اس سے پہلے بینکوں کی جانب سے ہونے والی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کا نظام کمزور تھا۔

قاضی زادہ ہاشمی

اس موقع پر صدارتی امیدوار قاضی زادہ ہاشمی نے کہا کہ ہمیں عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کے لئے محنت کام کرنا ہوگا۔ عوام کو مہنگائی کی وجہ سے پریشانی لاحق ہے۔ مہنگائی اور افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لئے سیاسی اقتدار اور طاقت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید صدر رئیسی کے دور میں دنیا نے دیکھ لیا کہ ہم نے کس طرح ملکی توانائی سے استفادہ کیا۔ جوان نسل سے کام لیا اور مارکیٹ کے ریٹ میں استحکام آیا۔

انہوں نے کہا کہ بینکی امور میں غیر متعلقہ افراد کی مداخلت ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ شہید صدر رئیسی کے دور میں کئی بینکوں کے بارے میں عدالت سے تحقیقات کروائی گئی۔ بینکوں اور کھاتہ داروں کو جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ افراط زر کا اثر عوام پر نہ پڑے۔

مصطفی پور محمدی

صدارتی امیدوار مصطفی پور محمدی نے مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک مقتدر حکمران کی ضرورت ہے۔ بڑے کاموں کو نااہل لوگوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں رہبر معظم کے فرمان کے مطابق مقاومتی اقتصاد کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ہمیں عالمی اقتصادی نظام میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وسیع قدرتی ذخائر ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے اقتصادی میدان میں پیشرفت کرسکتے ہیں۔

مصطفی پور محمدی نے کہا کہ ماہرین کے مشورے کے تحت ملکی معاملات چلانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو اقتصادی میدان میں حریف بننے کے بجائے معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ذمہ داری قبول کرنا چاہئے۔ ہمیں اپنے مسائل کو اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر حل کرنا ہوگا۔

لیبلز