مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اپنے ساتھیوں سمیت صوبہ مشرقی آذربائیجان کے علاقے وارزغان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے۔
صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر میں تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ محمد علی الہاشم، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور تبریز کے گورنر ملک رحمتی بھی موجود تھے، حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ اور صدر کے محافظ سمیت تمام افراد درجہ شہادت پر فائز ہوگئے ہیں۔
شہید آیت اللہ رئیسی اور ان کے ساتھی جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علی اوف کے ساتھ قیز قلعہ سی ڈیم کے افتتاح کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے تبریز جا رہے تھے کہ راستے میں حادثہ پیش آیا اور ہیلی کاپٹر وارزغان کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
صدر کی شہادت کے ساتھ ہی ملک کے آئین کے مطابق حکومتی امور کی ذمہ داری نائب صدر محمد مخبر کے پاس ہو گی۔ البتہ یہ رہبر معظم انقلاب کی منظوری اور موافقت پر منحصر ہے۔
ایران کے آئین کے آرٹیکل131 اور 132 کے مطابق صدر کی موت، برطرفی، استعفیٰ، دو ماہ سے زائد عرصے تک غیر حاضری، علالت یا صدارت کی مدت ختم ہونے یا اس طرح کی دیگر صورتوں میں نائب صدر ملک کے سپرم لیڈر کی منظور سے صدارتی اختیارات اور ذمہ داریاں سنبھالتا ہے اور پارلیمنٹ کے اسپیکر، عدلیہ کے سربراہ اور نائب صدر پر مشتمل کونسل 50 دنوں کے اندر نئے صدر کے انتخاب کا انتظام کرنے کی پابند ہے۔
ایران کے آئین کے مطابق، نائب صدر کی موت یا دیگر مسائل جو اسے اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکتے ہیں، کی صورت میں سپریم لیڈر کسی دوسرے شخص کو اپنی صوابدید کے مطابق مقرر کرتا ہے۔
اس مدت کے دوران جب صدر کے اختیارات اور ذمہ داریاں نائب صدر یا آرٹیکل 131 کے مطابق کسی دوسرے شخص کے پاس ہوں، وزراء کا مواخذہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی انہیں عدم اعتماد کا ووٹ دیا جاسکتا ہے اور آئین پر نظرثانی یا ریفرنڈم بھی نہیں کرایا جاسکتا۔"