مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ کمال خرازی نے ایران اور عرب ممالک کے درمیان تعاون کے سلسلے میں تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غزہ میں جنگ بندی کے لئے مشترکہ کوشش کرنی ہوگی کیونکہ جنگ غزہ اس وقت خطے کا بنیادی اور اہم ترین مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اسی لئے صہیونی حکومت کو عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔
خرازی نے اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ صہیونی حکومت کا بائیکاٹ کریں اور اس حوالے سے امریکہ اور یورپی ممالک پر بھی اپنا اثر رسوخ استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں عوام بیدار ہورہے ہیں اسی لئے اکثر ممالک میں مختلف طبقوں کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔
کمال خرازی نے کہا کہ مصر اور قطر کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کو حماس نے قبول کیا لیکن صہیونی حکومت نے اس کے جواب میں رفح پر حملہ کردیا۔ یہ اس بات کی بڑی دلیل ہے کہ صہیونی حکومت طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران خطے کے ممالک کو اپنی دفاعی اور جدید ٹیکنالوجی برامد کرنے کے لئے تیار ہے۔ اسرائیل نے امریکہ اور یورپ کے تعاون سے جوہری ہتھیار حاصل کئے ہیں۔ ایران اور مصر ہر سال جوہری ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کی تجویز پیش کرتے ہیں۔ جب تک صہیونی حکومت کو جوہری اسلحوں سے پاک نہ کیا جائے یہ خواب ہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی دفاعی طاقت اپنے دفاع کے لئے ہے۔ گذشتہ کئی صدیوں کے دوران ایران نے کسی بھی ملک پر جارحیت نہیں کی ہے۔ ایران مظلوموں کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ جب داعش نے عراق اور شام پر حملہ کیا تو ایران نے ہی شام اور عراق کے مظلوم عوام کی مدد کی۔