مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ چھے مہینوں کے دوران غزہ میں صہیونی حکومت بربریت کے خلاف اور جنگ بندی کے حق میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین قراردادیں منظور اور ایک بیان جاری کیا گیا تاہم عملی طور پر کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ میں دوبارہ تکرار کرتا ہوں کہ کوئی عملی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ اسی عرصے میں عالمی عدالت کی طرف سے بھی حکم جاری کیا گیا جس کو صیہونی حکومت نے مکمل نظر انداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 34ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور معصوم بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اسرائیل نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کے علاوہ 70 فیصد سے زائد غزہ میں مکانات اور بنیادی انفراسٹرکچر کو تباہی کردیا ہے۔
عبداللہیان نے کہا کہ صہیونی حکومت نے شام میں ایرانی سفارت خانے پر دہشت گرد حملہ کرکے ثابت کردیا کہ وہ سفارتی مقامات اور بین الاقوامی قوانین کو کوئی اہمیت نہیں دیتی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت دنیا بھر سے صہیونی حملے کی مذمت کی گئی۔ ایران کی جانب سے متعدد مرتبہ درخواست کے باوجود سلامتی کونسل نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ امریکہ برطانیہ اور فرانس کے دباؤ کی وجہ سے عالمی ادارے نے کوئی مذمتی بیان تک جاری نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک یعنی کوئی بھی ملک اپنی خودمختاری حملہ برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ ایران نے صہیونی دہشت گرد حملے کے بعد صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو پورا موقع دیا لیکن وائٹ ہاؤس کی جانب سے صہیونی حکومت کو مسلسل گرین سگنل دیا گیا اور اقوام متحدہ پر بھی اس کے اثرات ظاہر ہوئے تو ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا لہذا پہلی بات یہم اپریل کے واقعے پر ایران کے پاس جوابی حملے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔
دوسری بات حملے کا آغاز ایران نے نہیں کیا بلکہ صہیونی دہشت گردی کے بعد جوابی اقدام تھا۔
تیسری بات ایران کو بین الاقوامی طور پر اپنے دفاع کا حق حاصل تھا۔
چوتھی بات جوابی حملے میں بھی ایران نے سویلین اور عوامی مقامات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا۔
پانچویں بات ہم نے صرف ان دو فوجی مقامات کو نشانہ بنایا جن کو ایرانی مفادات پر حملے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا دفاعی حملہ اختتام کو پہنچ گیا ہے تاہم اگر صہیونی حکومت نے کوئی فوجی مہم جوئی کرنے کی غلطی کی تو فوری طور پر حق دفاع کا استعمال کرے گا جو پہلے سے زیادہ موثر اور سخت ہوگا اور صہیونی حکومت سمیت اس کے حامی سخت پشیمان ہوں گے۔ ہمارا یہ فیصلہ ناقابل تغییر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ مغربی ایشیا میں قیام امن کی کوششوں کا ساتھ دیا ہے۔ اس سلسلے میں صہیونی حکومت کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ صہیونی حکومت فلسطین اور خطے میں کشیدگی اور بدامنی کی بنیاد ہے۔ صہیونی حکومت کے حامی ممالک بھی غزہ اور غرب اردن میں ہونے والے جنگی جرائم میں مکمل شریک ہیں۔
عبداللہیان نے کہا کہ ایران عالمی ادارے سے امید کرتا ہے کہ فلسطین میں کئی امور کے لئے اقدامات کرے گا:
1۔ غزہ اور غرب اردن میں فوری اور دائمی جنگ بندی
2۔ غزہ کا محاصرہ مکمل ختم کرے
3۔ قیدیوں کا تبادلہ
4۔ غزہ سے صہیونی فورسز کا فوری انخلاء اور فلسطینی مہاجرین کی واپسی
5۔ صہیونی حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے پر عالمی پابندی
6۔ عالمی عدالت سے غزہ میں جارحیت اور جنگی جرائم میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف کاروائی