مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی عدلیہ کے شعبہ بین الاقوامی امور کے معاون کاظم غریب آبادی نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ شامی اعلی حکام سے ملاقات کے بعد سفارت خانے پر صہیونی حکومت کے دہشت گرد حملے کے خلاف بین الاقوامی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حکومت کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ صہیونی حکومت بین الاقوامی قراردادوں کے تحت سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو حاصل سیکورٹی اور حقوق کی پابند نہیں ہے۔
انہوں نے صہیونی حملوں کے بعد سلامتی کونسل کے کمزور اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاہم اس حساس واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے ایک اجلاس بلانے پر اکتفا کیا جس میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک نے صہیونی حکومت کے دہشت گرد حملے کی مذمت تک گوارا نہیں کیا۔
غریب آبادی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کمزور موقف کے بعد ادارے کے چارٹر 51 کے تحت ایران نے اپنے حق دفاع کا استعمال کرتے ہوئے صہیونی حکومت پر حملہ کیا۔ ایرانی مسلح افواج آئندہ بھی رہبر معظم کے فرمان کے تحت ہر مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے حملے بدلے ایران نے کسی عوامی یا معاشی مرکز کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ صرف دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا۔ ہم بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے حقوق کا بھرپور دفاع کریں گے۔