مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اردن سے تعلق رکھنے والے ادارے "مطالعات امت" نے طوفان الاقصی کے بعد خطے کے اہم ممالک کے حوالے سے سروے رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے خلاف صہیونی حکومت کی جارحیت کے بعد عرب ممالک میں ترکی اور صدر اردگان کی مقبولیت میں شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔
داارالحکومت امان میں ہونے والے سروے میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک میں ترکی کے حوالے سے عوامی رائے بدل رہی ہے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بارے میں ترکی کے موقف کی وجہ سے عرب ممالک میں انقرہ اور صدر اردگان کی مقبولیت شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ ایران اور انصاراللہ، عراقی مقاومت سمیت مزاحمتی تنظیموں کی مقبولیت بڑھ گئی ہے۔
قدس پریس کے مطابق سروے میں شرکت کرنے والے 78 فیصد کا ماننا تھا کہ ترکی میں صدر اردگان نے غزہ پر صہیونی جارحیت اور طوفان الاقصی کے بارے میں منفی رویہ اور موقف اختیار کیا ہے۔
دوسری جانب سے 42 فیصد شرکت کنندگان نے ایران کے رویے کو مثبت اور ترکی کے مقابلے میں بہتر قرار دیا ہے۔
سروے کے مطابق 89 فیصد افراد نے غزہ پر جارحیت کے خلاف یمنی تنظیم انصاراللہ کی کاروائیوں کو عرب ممالک کے لئے مثبت قرار دیا ۔ انصاراللہ نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صہیونی بندرگاہ ایلات کو متعدد مرتبہ نشانہ بنانے کے علاوہ مقبوضہ فلسطین میں صہیونی تنصیبات پر حملے کئے ہیں اور بحیرہ احمر میں صہیونی کشتیوں کے لئے رکاوٹ ایجاد کی ہے۔
سروے کے مطابق 57 فیصد نے غزہ پر حملے کے مقابلے میں حزب اللہ اور 33 فیصد نے عراقی مقاومت کی کاروائیوں کو مثبت قرار دیا ہے۔