مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج ملک بھرمیں چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نو منتخب سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر حسن عارف کی اپیل پر جمعتہ الوداع کو عالمی یوم القدس کے طور پر منایا گیا، ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں قبلہ اوّل کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بعد از نماز جمعہ ریلیاں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف مظاہرے کیے گئے، ملک کے مختلف شہروں کراچی، حیدرآباد، خیر پور، سکھر، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان، ڈی جی خان، بہاولپور، لیہ بھکر، رحیم یارخان، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو کوہاٹ، پارہ چنار، کوئٹہ، ڈیرہ مراد جمالی، گلگت، سکردو اور مظفر آباد میں ریلیاں، مظاہرے، ائمہ جمعہ والجماعت نے اپنے خطبوں میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف تقاریر کرتے ہوئے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا،سندھ میں عالمی القدس ریلی کراچی نمائش چورنگی سے تبت سینٹر تک نکالی گئی جس سے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے خطاب کیا اور مسجد نور ایمان کے باہر احتجاجی مظاہرے سے علامہ سید باقر زیدی نے مرکزی خطاب کیا، لاہور میں نکالی گئی القدس ریلی اسلام پورہ سے شروع ہو کر اسمبلی ہال پر اختتام پذیر ہوئی، جسکی قیادت صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ سید علی اکبر کاظمی کر رہے تھے، جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم صدیقی اور صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ سید اقتدار حسین نقوی کی سرپرستی میں القدس ریلی کا انعقاد ہوا، خیبرپختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں ریلی کی قیادت صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ جہانزیب جعفری نے کی، بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں القدس ریلی کا انعقاد ہوا جس کی قیادت مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ مقصود علی ڈومکی اور علامہ سید ہاشم موسوی نے کی، گلگت بلتستان میں مرکزی ریلیوں کی قیادت صوبائی صدر آغا سید علی رضوی اور علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کی۔
ملک بھر کی طرح مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد راولپنڈی اور آئی ایس او راولپنڈی ڈویڑن کے زیر اہتمام وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نو منتخب سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر قیادت مرکزی القدس ریلی نکالی گئی، جس میں خواتین، بچے بوڑھے اور جوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت، ریلی کا آغاز بعد از نماز جمعہ امام بارگاہ G-6-2 سے ہوا اور ڈی چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں غزہ کے مظلومین کی حمایت اور اسرائیلی بربریت کے خلاف مقررین نے خطاب کیا، شرکاء نے امریکہ واسرائیل کے پرچم بھی نذر آتش کیئے، ریلیوں کا اختتام دعائے وحدت کے ساتھ کیا گیا۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکاء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کو یہ پسند ہے کہ مظلوم اٹھے اور ظالم کے خلاف احتجاج و فریاد بلند کرے، اسرائیل شکست خوردہ ہو کر جنگی کرائمز پر اتر آیا ہے، جنگ کے تمام تر محاذوں پر اسرائیل ہار چکا ہے چاہے وہ دفاعی، قانونی، میڈیا، ثقافتی اور سیاسی جنگ بری طرح ہار چکا ہے، تمام تر باشعور اور آزادی خواہوں کو غزہ کی عوام کے عزم وحوصلہ کی اسپورٹ کرنی چاہیے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو تسلیم نہ کر کے قرآنی تعلیمات پر عمل کیا، ملک میں جو حکمران بھی اسرائیل سے سفارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی بات کرتا ہے عوام اسے ایوانوں سے نکال پھینکیں، ہر وہ رابطہ اور تعلق حرام ہے جو ہماری مادر وطن کو کمزور کرتے ہیں، امریکہ ہمارے بچوں اور بیٹیوں کا قاتل ہے ہم فلسطینی عوام ظلم پر خاموش رہنے والے حکمرانوں کو برداشت نہیں کریں گے، اسرائیل کی تمام پروڈکٹس کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کی جلد قیمت چکائے گا۔
القدس ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی رہنما زاہد مہدی نے کہا کہ ہم تمام فلسطینیوں پر سلام پیش کرتے ہیں جو زخموں سے چور اور بھوک و پیاس سے نڈھال ہیں لیکن ظالم اسرائیل کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں، حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل سے تعلقات بنانے کی کوشش تمہیں لے ڈوبے گی، ایوانوں میں بیٹھے گونگے بہرے حکمران بانی پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر تلے ہیں، غیرت مند پاکستانی عوام ہمیشہ کی طرح اپنے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، پابرہنہ باغیرت یمنی مسلمانوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
معروف صحافی اینکر پرسن حرمیت سنگھ نے کہا کہ اس وقت جو جنگ فلسطین میں ہو رہی ہے یہ کسی مذہب و مسلک کی نہیں انسانیت کی جنگ ہے، غاصب اسرائیل اپنے تمام تر دفاعی وسائل اور امکانات کے باوجود ناکام و نامراد ہے، مسلم حکمرانوں کی بے حسی شرمناک ہے۔
دیگر مقررین میں علماء مجلس مکتب اہلبیت کے صدر علامہ سید حسنین گردیزی، علامہ سید آغا علی حسین مدنی، ملک اقرار علوی، علامہ ثمر نقوی، علامہ اصغر عسکری، علامہ سید زاہد کاظمی، علامہ انیس الحسنین، آغا ضیغم عباس، سید ذولقرنین شیرازی، سید اعوان علی شاہ اور اسداللہ چیمہ نے بھی خطاب کیا۔