مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ نے مشرق وسطی مخصوصا فلسطین کی صورتحال کے بارے میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دوسروں کو نصیحت کرنے کے بجائے صہیونی حکومت کو جنگ بندی کا حکم دے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس بحران کو ختم کرنے کی کوشش کرے جو صہیونی حکومت خطے میں ایجاد کرنا چاہتی ہے۔
عبداللہیان نے کہا کہ غزہ میں سویلین مخصوصا بے گناہ خواتین اور معصوم کا قتل عام فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھتے ہوئے امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ سویلین کے قتل عام سے حماس کی نابودی کا خواب شرمندہ تعبیر ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ فلسطینیوں نے 80 سالوں کے عزم اور حوصلے کے ساتھ ظلم کا مقابلہ کیا ہے۔
وزیرخارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج نسل پرست صہیونی حکومت غزہ اور غرب اردن میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کھلی خلاف ورزی کررہی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایسے میں اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے کہ فوری اقدام کرے اور اسرائیل کو جنایت سے روکے۔
انہوں نے امریکہ اور اس کے حامیوں کو جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو یہ رکاوٹیں فوری طور پر دور کرنا چاہئے۔
انہوں نے امریکی دوغلی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہ امریکی حکام ایک طرف خطے میں بدامنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں تو دوسری طرف صہیونی حکومت کی امداد بھی کرتا ہے۔ امریکہ نے یمن کی خودمختاری کو پامال کیا ہے اور عملی طور پر کشیدگی کا دائرہ پھیلادیا ہے۔ ان حالات کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔