مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے آج صبح اربیل میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے مراکز اور شام میں داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی غرض سے میزائل آپریشن انجام دیا۔
یہ کارروائی ایران اور خطے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حالیہ جرائم کے جواب میں کی گئی۔
اس دندان شکن جوابی کارروائی میں مزاحمتی محور کے دوستوں اور دشمنوں کے لیے اہم پیغامات تھے۔ اس سلسلے میں مہر نیوز کے رپورٹر نے عراقی علماء کی کونسل کے سیکرٹری جنرل شیخ یوسف الناصاری سے گفتگو کی۔
مہر نیوز: آج صبح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف حالیہ جرائم کے جواب میں ادلب اور اربیل میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف میزائل آپریشن کیا، اس دندان شکن کارروائی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
شیخ ناصر: اربیل اور ادلب میں صہیونی دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر پاسداران انقلاب اسلامی کا میزائل حملہ ان دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے ایک اہم حملہ تھا، کیونکہ ان دونوں اڈوں نے علاقے میں صیہونی رجیم کے دیگر اڈوں کو مضبوط کیا، درحقیقت ان دہشت گردوں نے دو پہلوؤں سے کردار ادا کیا۔ ایک تنظیمی اعتبار سے منظم نیٹ ورک کی شکل میں اور دوسرا خطے میں کرائے کے آلہ کار کے طور پر صیہونی دشمن کے لئے استعمال ہوئے۔
سپاہ کا یہ مناسب اور قابل قدر اقدام خطے میں تمام دہشت گردوں خاص طور پر مقبوضہ فلسطین میں صیہونی دہشت گردی کی جڑوں کو تباہ کرنے کے لیے ایک شاندار قدم تھا اس لیے ہم ایران کے عوام اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو اس قابل قدر اقدام پر مبارکباد اور سلام پیش کرتے ہیں۔
آپ کی رائے میں، خطے میں امریکی اور صیہونی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل حملے کے اہم ترین نتائج کیا ہیں اور بعض علاقائی اور مغربی ذرائع ابلاغ ان حملوں پر سوال اٹھانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟
درحقیقت، میں سمجھتا ہوں کہ ان میزائل حملوں کے نتائج خطے میں صیہونی دہشت گردی کے جواب کا آغاز ہیں اور یہ علاقے میں دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے خواہ وہ ادلب ہو یا اربیل۔
ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ خدا کے حکم سے مقبوضہ فلسطین کی اصل دہشت گرد صیہونی حکومت کو بھی تباہ کر دیا جائے گا۔ درحقیقت یہ اقدام خطے میں سلامتی اور استحکام کی واپسی کا باعث بنے گا اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
بلاشبہ صیہونی میڈیا اور بعض علاقائی ذرائع ابلاغ یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سپاہ کے یہ میزائل حملے بین الاقوامی قانون اور سفارت کاری کی خلاف ورزی ہیں لیکن درحقیقت یہ صیہونی رجیم ہے جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو سرے سے تسلیم نہیں کرتی۔
خطے میں امریکی اور صیہونی دہشت گردوں کے ہیڈکوارٹرز پر ایران کے میزائل آپریشن کا مزاحمتی محور کے دوستوں اور دشمنوں کے لئے کیا پیغام ہے؟
صیہونی دہشت گردوں کے ہیڈکوارٹر پر ان میزائل حملوں کے پیغام کے بارے میں، میں یہ ضرور کہوں گا کہ اس کارروائی سے ایران کے اتحادیوں اور دوستوں کے لیے ایک تسلی بخش پیغام گیا ہے کیونکہ مزاحمتی محور اس جنگ میں سپاہ کے ان کے ساتھ موجود ہونے کا انتظار کر رہا تھا۔ کیونکہ یہ جنگ محور مقاومت کے اظہار وجود کی جنگ بن چکی ہے۔
میری رائے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا یہ مقتدرانہ اقدام اس کے اتحادیوں کے لیے تسلی بخش تھا اور یہ صیہونی حکومت کی تباہی کے ایک نئے دور کا آغاز ہے اور جیسا کہ ہم نے امام خامنہ ای کی زبان مبارک سے یہ وعدہ سنا ہے کہ اسرائیل بہت جلد تباہ جائے گا اور یہ وقت قریب آن پہنچا ہے، انشاء اللہ۔