مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ابوالفضل عموئی نے کہا کہ جنرل سید رضی موسوی کی شہادت کے بعد ملک کے قومی سلامتی کمیشن کے غیر معمولی اجلاس کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے قومی سلامتی کمیشن کے اجلاس میں ہم شہید سید رضی موسوی کے خلاف صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے پر بات کریں گے اور ملک کی وزارت خارجہ، ملٹری اور انٹیلی جنس کے حکام اس دہشت گردانہ واقعے کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کے اس وحشیانہ عمل کا یقینی طور پر سخت جواب دیا گا اور جیسا کہ فوج اور ملکی حکام نے کہا اسرائیل کو اس وحشیانہ اقدام کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
صیہونی رجیم نے دمشق کے علاقے زینبیہ میں جنرل موسوی کی رہائش گاہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے مقبوضہ گولان سے 3 میزائل داغے جس کے نتیجے میں سپاہ پاسداران انقلاب کا یہ کمانڈر شہید ہوگیا۔
جائے وقوعہ پر موجود افراد کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے کے وقت دیگر افراد بھی وہاں موجود تھے تاہم اس دہشت گردانہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی صحیح تعداد ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔