مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ یمن نے جنگ کے پہلے دن سے ہی فلسطینیوں اور محور مقاومت کے شانہ بشانہ مشترکہ آپریشن روم میں حصہ لیا ہے۔
انہوں نےکہا کہ یمنی فوج کے بحری آپریشنز جاری رہیں گے اور کسی قسم کے عسکری تناو کی صورت میں آپریشنز میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سرپرستی میں بحری اتحاد دراصل ایک کمزور اتحاد ہے جو یمنی فوج کی کارروائیوں پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ بحیرہ احمر کے دوسری جانب جنگی جہاز اور فوجی اڈے یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
عبدالسلام نے مزید کہا کہ ہم صرف صیہونی جہاز اور ان کے لئے سامان لے جانے والے جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ہم اعلان کردہ اتحاد کے ارکان کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ یمن کو نشانہ بنانے اور تنازعہ کو بڑھانے کے لیے کسی بھی حماقت کے ارتکاب سے باز رہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے خلاف بحری اور میزائل آپریشن کے آغاز کے بعد سے ہمیں عمان کے ذریعے براہ راست ایسے پیغامات ملے جن میں دھمکی دی گئی تھی کہ ہماری کارروائیاں یمن میں سیاسی اور انسانی عمل کو متاثر کریں گی۔
انصار اللہ کے ترجمان نے کہا کہ قبضے میں لیا گیا جہاز صرف فلسطینی قوم کے فیصلے کی صورت میں آزاد کیا جا سکتا ہے۔
عبدالسلام نے زوع دے کر کہا کہ جس طرح امریکہ اتحاد بنا کر یا کسی اور طریقے سے اسرائیل کی حمایت کرتا ہے تو اسی طرح خطے کی اقوام کو بھی فلسطینی عوام کی حمایت کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔