ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے سپاہ پاسداران انقلاب کو نشانہ بنانے والی نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد اٹھائے گئے "ناقابل قبول" اقدام کے جواب میں کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے جمعرات کو سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی، سپاہ کی پانچ کورز، ایران میں حماس کے نمائندے خالد قدومی اور ایران میں فلسطینی اسلامی جہاد کے نمائندے کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔
تاہم برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ سفری پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کا معاملہ واشنگٹن کے ساتھ مربوط تھا۔
امریکہ نے برطانیہ کی طرف سے پابندیاں عائد کئے گئے سات افراد کے علاوہ مجید زرعی کو بھی بلیک لسٹ کیا ہے جس کے بارے میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور لبنان کی حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جمعہ کے روز نئی پابندیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ کی قدس فورس اور اس کے بہادر کمانڈروں کے خلاف "مضحکہ خیز اور فضول" الزامات لگانا امریکہ اور برطانیہ کی علاقائی مساوات میں تبدیلی لانے میں ناکامی کا شاخسانہ ہے جب کہ یہ اقدام انہیں مزید شکست سے دورچار کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی "سرکاری اور قانونی" مسلح افواج، بشمول سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس، ہمیشہ "دہشت گرد گروہوں اور ان کی حامی حکومتوں کے لئے ڈراؤنا خواب رہیں گی۔
کنعانی نے کہا کہ واشنگٹن اور لندن کا معاندانہ اقدام ایرانی قوم اور اسلامی انقلاب کے بارے نفرت آمیز رویہ کی تکمیل کی طرف ایک اور قدم ہے جو کئی دہائیوں سے مختلف شکلوں میں جاری ہے۔ جب کہ واشنگٹن اور لندن نے عالمی رائے عامہ کو منحرف کرنے اور غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کی اپنی حمایت پر پردہ ڈالنے کی ایک فضول کوشش میں سپاہ پاسداران انقلاب پر الزامات عائد کیے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے غاصب صیہونی حکومت نے دو ماہ سے زائد عرصے میں "امریکہ اور برطانیہ کی مکمل حمایت کے ساتھ تقریباً 20,000 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔
ایران کئی دہائیوں سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سخت ترین اقتصادی اور مالی پابندیوں کا نشانہ رہا ہے جس سے ایران کی سب سے کمزور آبادی، بشمول بچوں، بوڑھوں اور مریضوں کی زندگیوں کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔
بعض ریاستوں کی طرف سے یکطرفہ جبر کے اقدامات بے گناہ شہریوں کو بھوکا مارنے کے لیے جنگ کے طریقہ کار کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔