مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان مجید آل انصاری نے "عرب ٹی وی" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے مذاکرات آخری مرحلے میں پہنچ گئے ہیں اور معاہدے کی تفصیلات کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا: فریقین ایک اہم مرحلے پر پہنچ چکے ہیں اور اگر قیدیوں کے بارے میں کوئی معاہدہ ہوا تو اس بارے بیان جاری کیا جائے گا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "مذاکرات میں موجودہ ترجیح غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کے پہلو کو روکنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں بہت پر امید ہیں جو غزہ میں جنگ بندی کا باعث بنے گا۔
کچھ دیر پہلے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے ایک نائب نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک بیان بھیجتے ہوئے اعلان کیا کہ تحریک صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے قریب ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے قطر میں اپنے بھائیوں اور دیگر ثالثیں کو اپنا جواب دے دیا ہے اور ہم جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں۔
شہاب نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ حماس کے رہنما عزت الرشق نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں کہا: مذاکرات میں حقیقی پیش رفت ہوئی ہے اور ہم جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ کوئی بھی معاہدہ لازمی طور پر مزاحمت کی شرائط پر مبنی ہو گا اور ہمیں اس سلسلے میں شائع شدہ مواد کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور قطر اور مصر میں ہمارے بھائی اس معاہدے کی تفصیلات کا اعلان کریں گے۔
الرشق نے کہا کہ ممکنہ طور پر جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی اور اگلے چند گھنٹوں میں اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت اور خاص طور پر اس حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ماضی میں جنگ بندی تک پہنچنے کے عمل میں رکاوٹیں ڈالتے رہے ہیں لیکن مزاحمت میدان اور سیاست میں متحد اور متفقہ انداز میں موجود ہے اور جنگ بندی معاہدے میں تمام مزاحمتی گروپ بھی شامل ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قابض حکومت کے قیدیوں کی رہائی صیہونی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ہی ہوگی۔ اگر جنگ بندی پر اتفاق ہوجاتا ہے تو یہ ہمارے لئے قابل قبول ہے اور ہمارے اہداف کا حصول ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مذاکرات کے بہانے مزاحمت کے ارادے کو کمزور کرنے کے لئے جارحیت کا ارتکاب کر رہے ہیں جب کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اس معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کریں گے جس کا جلد اعلان ہونے کا امکان ہے اور قطری اس کو حتمی شکل دینے کے بعد اس کا اعلان کریں گے۔