مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ یران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیلی حکومت کو بچانے میں سب سے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور فلسطینی خواتین اور بچوں کو قتل کرنے کے لئے اس رجیم کو ہتھیار فراہم کرنے والا مرکزی فریق ہے۔
رئیسی نے یہ بات سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے غیر معمولی مشترکہ سربراہی اجلاس سے واپسی پر تہران میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیلی رجیم نے مظالم کے خاتمے کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات اور دباو کے باوجود محصور غزہ کی پٹی میں نسل کشی جاری رکھی ہے۔
فلسطینی عوام کے خلاف تل ابیب کے وحشیانہ جرائم کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی جانب سے 7 اکتوبر کو حیران کن آپریشن الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد غاصب رجیم نے غزہ پر وحشیانہ بمباری اور زمینی جارحیت جاری رکھی ہے۔
اب تک غزہ میں اسرائیلی حکومت کی نسل کشی اور قتل عام میں گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔
ایرانی صدر نے سربراہی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ "امریکہ ان جرائم میں مرکزی مجرم کے طور پر شریک ہے جو غزہ میں صیہونی حکومت کی طرف سے کئے جا رہے ہیں۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ "صیہونی حکومت کے تحفظ اور فلسطینی خواتین اور بچوں کے قتل عام کی حمایت میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ایرانی صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ٹھوس نظریات ہیں، کہا کہ میں نے اس سفر کے دوران ایرانی قوم اور ان لوگوں کی آواز بننے کی کوشش کی جو سڑکوں پر فلسطینیوں کے حق کا نعرہ لگاتے ہیں۔
رئیسی نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد سے ایران فلسطینی عوام کے حقوق کے بارے میں واضح نظریہ رکھتا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ صیہونی حکومت کو ایک جعلی اور غاصب حکومت سمجھتا ہے جس کی کوئی شناخت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینی قوم کے حقوق کی بحالی کو مسلم دنیا کی اولین ترجیح اور اس مسئلے پر ممالک کے حقیقی موقف کو جانچنے کا معیار سمجھتا ہے۔
رئیسی نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین پر ایران کے نقطہ نظر کی وضاحت اور محصور غزہ کی پٹی میں انسانیت کے خلاف صہیونیوں کے جرائم کے ساتھ ساتھ جنگی جارحیت اور نسل کشی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرنا ریاض سربراہی اجلاس میں ان کی شرکت کے دیگر اہم مقاصد تھے۔
انہوں نے غزہ کے موجودہ بحران سے نکلنے کا حل بتاتے ہوئے سربراہی اجلاس میں پیش کی جانے والی 10 تجاویز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت ہی بیت المقدس کی آزادی کا واحد راستہ ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس میں، دو ریاستی حل کے برعکس جو کچھ جماعتوں نے فلسطین کے مستقبل پر تجویز کیا تھا، ہم نے ایک مکمل جمہوری حل پیش کیا جس کی بنیاد پر تمام فلسطینیوں بشمول مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کو اس بات کا تعین کرنے کے لیے ریفرنڈم کے ذریعے ووٹ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے باوجود چاہے 75 سال ہی کیوں نہ ہوں، فلسطینی علاقوں پر ناجائز قبضہ جمانے والی غاصب رجیم کو قانونی حیثیت اور ملکیت کا حق بالکل بھی نہیں پہنچتا۔