مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج (پیر) عراق کے وزیر اعظم جناب محمد شیعہ السودانی اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران غزہ کی حمایت میں عراقی حکومت اور قوم کے مضبوط مؤقف کو سراہتے ہوئے غزہ کے عوام کے قتل عام کو روکنے کے لیے امریکہ اور صیہونی رجیم پر عالم اسلام کے بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ پر مزید زور دیا اور فرمایا کہ عراق، خطے کے ایک اہم ملک کی حیثیت سے اس میدان میں اپنا خاص کردار ادا کر سکتا ہے اور عرب دنیا اور عالم اسلام میں رابطے کی ایک نئی بنیاد ڈال سکتا ہے۔
انہوں نے غزہ کی قابل رحم صورتحال اور ان جرائم اور مظالم سے تمام آزاد انسانوں کے آزردہ خاطر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ صیہونی رجیم کے حملوں کے پہلے دن سے ہی تمام شواہد امریکیوں کے اس جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اس جنگ میں جتنی وسعت اور تباہی آرہی ہے اتنا ہی امریکہ کی صیہونی رجیم کے جرائم کی براہ راست سرپرستی کے شواہد مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ اگر امریکہ کی طرف سے فوجی اور سیاسی مدد نہ ہو تو صیہونی حکومت جارحیت کو جاری نہیں رکھ سکے گی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ حقیقت اور قرین انصاف یہی ہے کہ امریکی مکمل طور پر غزہ کے جرائم میں صیہونیوں کے شریک کار ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ غزہ میں ہونے والے تمام تر قتل عام کے باوجود صیہونی حکومت کوئی شکست ہوئی ہے اور وہ اب تک ناکام رہی ہے کیونکہ وہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال نہیں کر سکی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کر سکے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ میں بمباری کو روکنے کے لیے امریکہ اور صیہونی حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے لیے ہمہ جہت کوششوں کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق غزہ کے معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں ایران اور عراق کے درمیان دوطرفہ تعاون کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ حالات آگے بڑھ رہے ہیں، لیکن اسی ابتدائی محرک کے ساتھ معاہدوں کے حصول کو جاری رکھنے کے لیے احتیاط برتنی چاہیے اور سست روی کا شکار ہونے سے بچنے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے اربعین کے ایام میں مہمان نوازی اور خدمات فراہم کرنے اور سیکورٹی کے قیام پر عراق کے عوام اور حکومت اور وزیر اعظم کا ذاتی طور پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین رئیسی بھی موجود تھے۔
عراقی وزیر اعظم محمد شیعا السودانی نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر انتہائی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقصیٰ طوفان آپریشن ایک بہادرانہ آپریشن ہے اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے لیے خوشی کا باعث ہے، تاہم اس خوشی کے ساتھ ہم سب غزہ میں ہونے والے وحشیانہ قتل عام اور اس چھوٹے سے علاقے سے اجتماعی انتقام پر بہت دکھی ہیں۔
عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ عراق کی حکومت اور عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں بھی غزہ کے معاملے میں اس علاقے کے مظلوم عوام کی حمایت کی پہلی صف میں کھڑی ہیں اور عراقی حکومت نے غزہ میں جرائم کو روکنے کے لئے وسیع پیمانے پر سیاسی اقدامات اٹھائے ہیں۔
السودانی نے صیہونی رجیم کے جرائم پر بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہماری کوشش بمباری کو روکنا ہے اور اگلے مرحلے میں غزہ کے عوام کے لیے خوراک اور ادویات بھیجنا ہے اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ہمارے مذاکرات میں ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے اور معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عراقی حکومت کے عزم کا بھی اظہار کیا۔